ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
پھر اس پر کچھ تو خود ہی کریلا کڑوا تھا اوپر سے اورنیم پر چڑھ گیا یعنی ایک تو خود ہی جاہل احمق تھے اوپر سے ایک مشرک اور کافر کے جذبات کا شکار ہو گئے اور وہ وہی طاغوت ہے یہ پہلے ہی سے اسلام اور ایمان کو ہتھیلی پر لئے پھرتے تھے اوپر سے طاغوت کا سہارا مل گیا سب کچھ اس کے نذر کر دیا ۔ ماتھوں پر قشقے لگائے جے کے نعرہ بلند کئے ۔ ہندوؤں کی ارتھیوں کو کندھا دیا ۔ مساجد میں ممبر پر کافروں کو بٹھلا کر مسلمانوں کاند کرد بنایا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے مصلی کی بے حرمتی کی آیات و احادث میں گذری ہوئی عمر کو ایک کافر بت پرست پر نثار کر دیا ۔ لیڈروں کی اجازت سے مسلمان والنیٹروں نے رام لیلا کا انتظام کیا یہ علی الاعلان شائع کیا گیا کہ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو فلاں طاغوت نبی ہوتا ۔ اللہ اکبر نبوت سڑک پر رکھی ہے آؤ لے لو ۔ ان کفریات اور شرکیات کا ارتکاب اور پھر مسلمانوں کے مقتداء اور پیشوا ۔ یہ . عقلاء کہلاتے ہیں ۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ یہ عاقل نہیں آکل ہیں ۔ عقل کی ایک بات بھی عجیب ہیں ۔ جہاں کوئی نئی بات لیکر کھڑا ہوا لبیک کہہ کر ساتھ ہو لیتے ہیں ۔ دوست دشمن کی قطعا شناخت ہی نہیں نہ اس کی پروا کہ یہ ہمارا کام ۔ اللہ اور رسول کے احکام کے خلاف تو نہیں ۔ مسلمانوں کو تو کسی کام کرنے سے پہلے یہ معلوم کر لینے کی سخت ضرورت ہے کہ اس کے متعلق حکم شرعی ہے کیا تب آگے قدم بڑھانا چاہئے ۔ یہ ہڑ بونگ تو عقلا نقلا کسی طرح بھی مناسب نہیں اس ہڑ بونگ کا مالا بار میں کیا نتیجہ ہوا ۔ وہاں جا کر جو لیڈروں نے اشتعال انگیز اور جوشیلی تقریریں کیں ۔ اور موپلوں کی قوم کو بھڑکایا جوشیلی اور غیور قوم تھی ویسے بھی عربی النسل ہیں کھڑے ہو گئے نتیجہ جو کچھ ہوا سب کو معلوم ہے کہ تباہ اور برباد ہو گئے ۔ ہزاروں عورتیں بیوہ اور بچے یتیم اور بہت سے لوگ بے خانمان ہو گئے ۔ جیلوں میں اب تک پڑے سڑ رہے ہیں ۔ نہ کوئی اصول ہے نہ کوئی قاعدہ یوں ہی بے ڈھنگے بے جوڑ لوگوں کو ہلاک کراتے پھرتے ہیں اور جب موپلوں پر مصیبت آکر پڑی تو وہاں ایک لیڈر بھی نہ گیا ۔ سب گیدڑ بن گئے ادھر جا کر جھانکا تک نہیں ۔ کوئی ان سے پوچھے کہ گئے کیوں نہیں ۔ جان بیٹا خلافت پر دینا محض زبانی ہی جمع خرچ تھا ۔ جب دینے کا وقت آیا کسی نے بھی اس