ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
ناک رگڑ کر دیکھ لو ۔ دیکھو کیسی کا یا پلٹ ہوتی ہے ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ سالہا تو سنگ بودی دلخراش آزموں رایک زمانے خاک باش آزموں را فرمایا از خلوص نہیں فرمایا سو اسی کو کر کے تو دیکھ لو ۔ اس تدبیر پر عمل کرنے سے سر کیوں کٹتا ہے باقی یہ تدابیر غیر منصوصہ جو تم نے اختیار کر رکھی ہیں ان میں خیر و برکت کہاں ۔ ایسی تدبیروں کی تو وہ مثال ہے ۔ گربہ میروسگ وزیر و موش رادیوان کنند ایں چنیں ارکان دولت ملک راویراں کنند تمہاری تدابیر دعوے و نیت نازکی ہیں اور ضرورت تدابیر عبدیت ونیاز کی ہے دونوں کے تفاوت کو مولانا رومی نے ایک بادشاہ کے واقعہ میں مثنوی میں بیان فرمایا ہے کہ اس کی کنیزک جس پر وہ عاشق تھا بیمار ہو گئی اس نے اپنے قلمرو کے اندر جس قدر طبیب اور ڈاکڑ تھے سب کو جمع کر کے کہا کہ اگر یہ میری کنیزک اچھی ہو جائے تو اپنے خزائن تم پر کھول دوں گا اس پر طبیبوں نے جو کہا اس کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں ۔ جملہ گفتندش کہ جانبازی کنیم فہم گرد آریم و انبازی کنیم ہر یکے ازما مسیحے عالمے است ہرالم رادر کف مامر ہمے است چونکہ ان اطباء کو اپنے علم اور تدابیر پر ناز تھا اس لئے یہ دعوی کیا جو خدا کو پسند نہیں ہوا ۔ اسی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ گر خدا خواہد نہ گفتد از بطر پس خدا بنمود شان عجز بشر جیسے ایک شخص بازار گھوڑا خریدنے چلا جارہا تھا راستے میں ایک بے چارے ملا صفت مل گئے انہوں نے پوچھا کہاں جا رہے ہو کہا کہ بازار گھوڑا خریدنے جا رہا ہوں انہوں نے کہا کہ میاں ان شاء اللہ تو کہہ لیا ہوتا تو کہتے ہیں کہ اس میں اللہ کے چاہنے کی کونسی بات ہے بازار موجود اس میں گھوڑا موجود جیب میں روپیہ موجود جاؤں گا گھوڑا خرید لاؤں گا ۔ انہوں نے کہا کہ بھائی کوئی مناظرہ تھوڑا ہی کرنا ہے اختیار ہے ۔ یہ شخص بازار پہنچا ۔ ایک گھوڑا پسند کیا سودا طے ہوا روپیہ دینے کےلئے جو جیب پر ہاتھ ڈالا وہاں پہلے ہی کسی گرہ کٹ نے جیب اڑالی تھی ۔ اب بڑے پریشان خالی ہاتھ ہلاتے ہوئے آرہے ہیں ۔ وہی شخص پھر