ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
چلے ان بزرگ نے فرمایا کہ سفر کا معاملہ ہے ایک کو امیر بنانا ضروری ہے چاہے تم خود بن جاؤ یا مجھ کو بنا لو وہ بے چارا سمجھا کہ یہ بزرگ ہیں بڑے ہیں انہیں کو امیر بنانا چاہیے ۔ عرض کیا کہ حضرت ہی امیر رہے ۔ فرمایا بہت اچھا ۔ سفر شروع ہو گیا ایک مقام پر پہنچ کر اس شخص نے خیمہ لگانا چاہا ان بزرگ نے اس کو منع کیا اور خود اپنے ہاتھ سے لگانے لگے ۔ یہ بولے کہ حضرت میں لگاؤں گا ۔ فرمایا کہ میں امیر ہوں میری مخالفت کرنے کا کوئی تم کو حق نہیں جو میں کہوں تم اس کی مخالفت نہیں کر سکتے ۔ سارے سفر میں تمام کام اپنے ہی ہاتھ سے کئے اس کو کچھ بھی نہیں کرنے دیا وہ بے چارا بہت پچھتایا کہ واہ اچھا امیر بنایا اس سے تو میں ہی امیر بن جاتا تو اچھا ہوتا ۔ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اکثر کیاریوں میں سبزی لگانے کا شوق تھا کسی میں پودینہ کسی میں دھنیہ کسی میں کچھ کسی میں کچھ پودینہ میں بکری کی مینگنیں سنا ہے کہ زیادہ مفید ہوتی ہیں تو حضرت کو پودینہ کی کیاری کےلئے مینگنیوں کی ضرورت تھی ۔ کیاری درست کر رہے تھے کہ ایک زمیندار سامنے سے آ گئے ان سے فرمائش کر دی انہوں نے رعیت کے گڈریوں سے منگوا دیا ۔ مولانا خود اپنے ہاتھ سے توڑ توڑ کر مینگنیوں کو کیاری میں ڈال رہے تھے اتنے میں حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ تشریف لے آئے دریافت کیا کہ مولانا کیا کر رہے ہو اور یہ مینگنیاں کہاں سے آئیں ۔ فرمایا کہ فلاں شخص نے بھجوا دیں فرمایا کہ تم نے ظلم کی اعانت کی وہ شخص ظالم ہے زبر دستی لوگوں سے کام لیتا ہے ان کو بھی واپس کرو خود مولانا نے ٹوکری میں سب جمع کر کے اسی وقت واپس کیں ۔ عمل کرنا نہ کرنا دوسری چیز ہے مگر اسلام کی تو تعلیم یہی ہے کہ ہر شخص حتی الامکان اپنا کام خود اپنے ہاتھ سے کرے الحمد للہ بزرگوں کی برکت سے میری بھی خود یہی عادت ہے کہ قریب قریب سب کام اپنے ہاتھ سے کرتا ہوں کبھی کسی کتاب کی ضرورت ہوتی ہے تو کتب خانہ سے خود جا کر لاتا ہوں اور خود رکھ کر آتا ہوں بعض مرتبہ مولوی شبیر علی کے مطبع سے کتاب لینے کی ضرورت ہوتی ہے تو خود جا کر لاتا ہوں اگر کوئی بہت ہی بے تکلف شخص پاس بیٹھا ہو تو کوئی کام کہہ دیتا ہوں ورنہ زیادہ اپنے ہی ہاتھ سے کرتا ہوں ۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ یہ حضرات عجیب شان کے تھے ایک مرتبہ اس مذکور واقعہ کا عکس ہوا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ حضرت مولانا محدم قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ پر خفا