ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ہوئے اور انہوں نے تحمل کیا وہ واقعہ اس طرح ہوا کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ ایک بچہ کے ساتھ مزاح فرما رہے تھے ۔ مزاح میں اس کی ٹوپی اتار کر اپنے سر پر رکھ لی ۔ کچھ گوٹہ کا کام تھا ، مولانا محمد یعقوب صاحب نے دیکھ کر فرمایا کہ یہ کیا مخول ہے یہ ٹوپی کیوں اوڑھی فرمایا کہ اتنی تو جائز ہے کیونکہ چارا نگل سے بہت کم تھی کہا کہ تو پھر عوام کےلئے حریر اور دیبا بھی سب جائز ہو جاوے گا اور ان پر لٹھ لے کر دوڑے مولانا نے حجرہ میں جا کر پناہ لی ۔ مولانا نے معافی مانگی بات ختم ہوئی ایک اور واقعہ ایسی ہی خفگی کا یاد آیا ۔ مولانا رفیع الدین صاحب مہتمم مدرسہ حج کو تشریف لے گئے اور حاجی محمد عابد صاحب کو اہتمام سپرد کر گئے تھے ایک روز مولانا محمد یعقوب صاحب مدرسہ میں ذرا دیر سے تشریف لائے تھے وجہ یہ تھی کہ مولانا مرجع الخلائق تھے بہت سے کام مخلوق کے نکالتے تھے مدرسہ میں دیر سے آنے کی وجہ یہی تھی اس پر حاجی صاحب نے کہا کہ جب عقد اجارہ ٹھیرا تو اتنے وقت کی تنخواہ کٹے گی ۔ معاملہ سے تو برا نہیں مانا مگر طرز اور تعلقات خصوصیت کے خلاف تھا اس لئے ناگوار ہوا اور فرمایا کہ سب ہی کاٹ لو اب ہم مدرسہ میں کام ہی نہ کریں گے دونوں طرف سے گفتگو بڑھ گئی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے مولانا سے در گزر کرنے کو فرمایا ان سے بھی ناراض ہو گئے کہ ہمارے مخالف کی طرف داری کی اور ناراض ہو کر معین الدین مرحوم مولانا کے بڑے بیٹے تھے ان سے کہا کہ سواری لے آؤ ہم دیوبند نہ رہیں گے ۔ مولوی ظفر احمد کے دادا شیخ نہال احمد صاحب اثر تھے انہوں نے سب سواری والوں کو منع کر دیا ۔ فرمایا کہ مجھ کو سب معلوم ہے جو سازش ہوئی ہے اتفاقا نانوتہ سے کچھ دھوبی گدھے لے کر سودا لینےآئے تھے ان کو بلا کر اور گدھے منگا کر ان پر کتابیں لادیں اور ایک پر خود سوار ہو لئے اور بیٹے کو سوار کیا اور نانوتہ چل دئیے وہاں گھوڑے گدھے نظر میں سب برابر تھے ۔ مولانا محمد قاسم صاحب نے نانوتہ جا کر معافی چاہی مگر اس وقت غصہ تھا ۔ فرمایا دو چار لفظ یاد کر لئے ہیں اس سے کیا ہوتا ہے ۔ مولانا نے ٹوپی سر سے اتار کر پاؤں پر ڈال دی مگر ناز کے غلبہ سے وہ بھی کافی نہ ہوئی اس پر مولانا محمد قاسم نے فرمایا کہ میں اس سے زیادہ کیا کر سکتا ہوں تھوڑی دیر میں مولانا محمد یعقوب صاحب ان کی خدمت میں خود پہنچے اور ان کے پیروں پر گر گئے اور بالکل صفائی ہو گئی سب ایک کے ایک ہو گئے ۔