صاحب علیہ الرحمہ ابوبکر کوتو پہچانتے ہی تھے ، مجھے بھی پہچانتے تھے، انھوں نے بہت حوصلہ افزائی کی باتیں کی اورایک چھوٹے سے پرچے پر کچھ لکھ کردیاکہ لے جاؤ، مولانا محمد مسلم صاحب کو یہ پرچہ دے دو، وہ تمہاراامتحان لیں گے،میں امتحان کا نام سن کر گھبراگیا ،ہاتھ پاؤں کانپ گئے ، حافظ ابوبکر تسلی دیتے ہوئے دارالاہتمام سے لے کر نکلے ، نکلتے ہی پانی کے نل (ہینڈ پائپ) کے پاس مولانا سے ملاقات ہوگئی ،حافظ ابوبکر نے وہ پرچہ ان کے ہاتھ میں دیدیا، وہ لوٹالیکر استنجا سے فارغ ہوکر آرہے تھے، حافظ ابوبکر نے ان کے ہاتھ سے لوٹالے لیا، مولانا کھڑے کھڑے میری طرف متوجہ ہوگئے، میں گھبراگیا ،بزدل اورشرمیلا تو ابتداسے ہی تھا، مولانانے شفقت کے ساتھ کچھ صرفی نحوی سوالات کئے ،میں نے جواب دیئے، جو غالباً درست تھے،پھر انھوں نے ایک سوال ایساکردیا جس کی مجھے کوئی توقع نہ تھی ، اورنہ اس طرح کاسوال میں نے کبھی سنا تھا انھوں نے پوچھا کہ دخلتُ فی المدرسۃ کی ترکیب کرو،میں نے ترکیب کا نام بھی نہ سنا تھا نہ اس کی حقیقت جانتاتھا، مجھ سے اگر مولانا پوچھتے کہدخلتُ کیاہے؟ فیکیا چیزہے؟ المدرسۃ پر کون سااعراب ہے؟ تو میں بتادیتا مگر ترکیب ؟یہ لفظ تو میں نے سنا بھی نہ تھا میں دم بخودکھڑارہ گیا ، میں کچھ بول نہ سکا،تھوڑی دیر تک وہ پوچھتے رہے پھر انھوں نے پوچھا کہ شرح مأۃ عامل پڑھی ہے ،صحیح تلفظ کے ساتھ یہ نام پہلی مرتبہ کان پڑرہاتھا ، میں نے نفی میں جواب دیا ،اس پر فرمایا کہ جب تم نے شرح مأۃ عامل نہیں پڑھی ہے تو عربی دوم میں کیسے چل سکوگے؟ پھر پوچھا کہ اچھا ادب میں کون سی کتاب پڑھی ہے ،میں اردوادب تو جانتاتھا،عربی ادب سے اس وقت تک واقف نہ تھا لیکن اسی پر قیاس کرکے میں نے بتادیا ،التھجی والمطالعہ یہ نام مولانانے نہیں سناتھا،انھوں نے پوچھا دروس الادب پڑھی میں نے عرض کیا نہیں ؟ مولانا کچھ دیر تأمل کرتے رہے پھر فرمایاکہ اچھا عربی دوم لکھے دیتاہوں لیکن شرح مأۃ عامل پڑھ لینا ،ورنہ عربی اول میں واپس کردئیے جاؤگے، میں بہت پریشان ہوا ،رقعہ ناظم صاحب کودیدیا،عربی دوم میں داخلہ ہوگیا ،لیکن شرح مأۃ پھانس بن کر چبھ گئی ، ابھی تعلیم ایک ہفتہ کے بعد شروع