چارپائی پر مچھردانی لگادی گئی تھی ، بستر پر بیٹھ کرکچھ دیر میں وظائف پڑھتا رہا ، پھر لالٹین گل کرکے جیسے ہی تکیے پر سر رکھا ایسا محسوس ہوا کہ کوئی شخص تکئے کے نیچے سے مچھردانی کھینچ رہا ہے ، مجھے خیال ہوا کہ شاید کھڑکی کے راستے سے مولوی ولی محمد آگئے ہیں ، اور غالباً سر پر تیل رکھنا چاہتے ہیں ، میں نے منع کیا کہ جاؤ سوجاؤ، دیر ہوگئی ہے، مگر مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے کسی عورت کا ہاتھ میرے سر پر آگیا ہو ، یہ ہاتھ برف کی طرح سرد تھا اور ٹھنڈک کی لہر میرے پورے جسم میں دوڑگئی ، بے ساختہ میرے منھ سے نکلا کون ہو؟ اس کے جواب میں بجائے کسی آواز کے وہی ہاتھ میرے منھ پر آگیا ، مجھے سخت وحشت ہوئی ، اب نہ کچھ بولنے کی تاب ہے ، نہ کچھ پڑھنے کا یارا ہے، میں دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ یاﷲ! میں اجنبی جگہ پر ہوں ، یہ کون سی فاحشہ عورت میرے پاس گھس آئی ہے ، پتہ نہیں اس کا کیاا رادہ ہے؟ صبح کے وقت میری کیا گَتْ بنے گی؟ یہ سوچ ہی رہا تھا کہ وہ عورت پورے جسم کے ساتھ بستر پر آکر لیٹ گئی ، میں نے ہاتھ سے زوردار جھٹکا دیا تو اٹھ کر میرے پاؤں پر آگئی ، میں نے بد حواسی میں پاؤں کو جھٹکادیا تو وہ چارپائی سے نیچے زمین پر دھم سے گرگئی ، مچھردانی تتربتر ہوگئی ، میں نے اٹھ کر لالٹین جلائی تو کچھ نہ تھا ، نہ مرد نہ عورت، میں کچھ دیر بیٹھا ، کچھ سوچتا رہا، کچھ پڑھتا رہا ، پھر لالٹین مدھم کرکے سونے کی کوشش کی ،دس منٹ بعد پیروں کی کھسکھساہٹ کی آواز آئی جیسے میرے سراہنے کوئی چل رہا ہو، کچھ دیر تک یہ آواز آتی رہی ،پھر میں نے لالٹین کی روشنی بڑھائی تو کچھ نہ تھا ، تھوڑے تھوڑے وقفے سے یہ آواز آتی رہی اور میں کچھ سوتا، کچھ جاگتارہا، اسی کشمکش میں ایک بج گیا، میں اس صورتحال سے تنگ آگیاتھا ، پانی لے کر باہر نکلا کہ استنجاء سے فارغ ہوکر وضو کرلوں ، کمرے سے تھوڑے فاصلے پر استنجاء کے لئے بیٹھا تو میرے دائیں بائیں درختوں سے ایسی آوازیں آنے لگیں جیسے کوئی لکڑی توڑرہا ہو، استنجاء سے فارغ ہوکر اٹھاتو لالٹین کی روشنی میں دروازے پر ایک آدمی کھڑا دکھائی دیا ، قریب پہونچا تو غائب ہوگیا ، میں نے وضو کیا اور ودرکعت نماز میں پوری سورۂ بقرہ کی تلاوت کی ، مجھ کو گمان ہوچلاتھا کہ یہ کوئی جِنْ ہے جو روپ بدل بدل کر مجھے وحشت میں مبتلا کرنا چاہتا ہے ، اور اس