اور مصلحین کی جماعت ایک طرف اﷲ کے بندوں کو کلام الٰہی واحادیث نبوی وارشادات بزرگان کو لے کر اﷲسے جوڑتی رہی ، احقاق حق بالدلائل وابطال باطل بالحجۃ والسیف کے ساتھ موعظہ حسنہ ،شفقت ومحبت بھری باتوں سے ترغیبی وترہیبی پہلوؤں کو وعدے اور وعید کی شکل میں اجاگر کرتی رہی ۔ اہل سعادت ان کی طرف دوڑ دوڑ کر قربانی پیش کرکے آخرت کی کامرانیوں اور معرفت وقرب کے راستے پر گامزن رہ کر رفیق اعلیٰ سے جاملے ، اور جو باقی ہیں وہ اسی صراط مستقیم پر بلا لومۃ لائم آخری امیر امام مہدی کے زمانۂ اتحاد تک قائم رہیں گے۔انشاء اﷲ
فَمِنْھُمْ مَنْ قَضیٰ نَحْبَہٗ وَمِنْھُمْ مَنْ یَّنْتَظِرْ وَمَا بَدَّلُوْا تَبْدِیْلاً۔
ان میں سے کچھ لوگ اپنی تمنا پوری کرچکے، رفیق اعلیٰ سے جاملے، اور کچھ لوگ ابھی منتظر ہیں اور ذرا بھی ان کی استقامت میں فرق نہیں آیا۔ اللّٰھم اجعلنا منھم
دوسری طرف ابلیس لعین اور اس کے جن وانس کارندے ہیں جن کی سرکردگی میں خلق خدا کی ایک بڑی بھاری جماعت نے اپنی قوت وشوکت اور نئے نئے نظامہائے زندگی لاکر شکم سیری اور شہوت رانی کے ایک ایک خوش کن دروازے کھول دیئے ،اوردجالی فتنوں کے بازار گرم کررہے ہیں جن سے صالحین ومصلحین حیران وششدر ہیں ، لیکن باطل باطل ہے ، إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقاً کا وعدہ پورا ہوکر رہے گا۔
إَنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْھِمْ سُلْطٰنٌ وَّکَفٰی بِرَبِّکَ وَکِیْلاً ۔کا تشفی بخش اور فرحت افزا مژدہ شرمندۂ تعبیر ہوکر رہے گا، انھیں دو متضاد (خیر وشر) کے حالات سے ہر انسان گذرتا ہے ،دوچار ہوتا ہے، کہیں لاچار ہوکر ہاتھ پاؤں ڈھیلے کرکے آدمی اپنے کو حالات کے دھارے میں ڈال دیتا ہے ؎
چلو تم ادھرکو ہوا ہو جدھر کی
یہ وہ بدنصیب لوگ ہیں جن کے بارے میں ارشاد باری ہے :
وَإِخْوَانُھُمْ یَمُدُّوْنَھُمْ فِی الْغَیِّ ثُمَّ لَایُقْصِرُوْنَ ، اور شیطان اپنے بھائیوں کو