تھی کہ میرے علم میں صرف وہی القامو س الجدید تھی جو اردو سے عربی ہے،یہ دوسری ابھی لکھی ہی نہ گئی تھی میں نے وہی جو میرے ذہن میں تھی لکھ دی، یہ ابھی حال میں لکھی گئی،اورتازہ ایڈیشن اس کا چھپاتھا ،کتب خانہ والے نے دیوبند سے اسی کو بھیج دیا، میں سراسیمہ ہواکہ میراسارامنصوبہ فیل ہوگیا ، اب کیاکروں ؟فوری طورپر میری مطلوبہ کتاب آ بھی نہیں سکتی،پھر میرے شوق وآرزو نے مسئلہ کا حل نکال لیا، میں نے اسی کتاب پر محنت کی اورعربی الفاظ کے جو معانی اردو میں لکھے گئے تھے ،میں ایک کاپی میں ان اردوالفاظ کو اصل بناکر ان کی عربی لکھنے لگا اس میں مجھے بہت محنت کرنی پڑی مگر اس کا فائدہ یہ ہواکہ پوری کتاب مجھے تقریباً حفظ ہوگئی، تین چار روز تک یہ عمل جاری رہا، پھر مجھے محسوس ہواکہ میں اس کے الفاظ ومعانی پر حاوی ہوگیاہوں ،تومعلم الانشاء کے اردو تمرینی جملوں کو عربی میں منتقل کرنے لگا اوریہ کام بھی بہت تیزی سے کیا، اعتکاف کی یکسوئی نصیب تھی، عبادت وتلاوت کی جگہ میں اسی کام میں لگارہارمضان کی برکت سے مجھے جلد مناسبت ہوگئی، اردو میں مضامین لکھ لیاکرتاتھا ،اب عربی میں بھی لکھنے لگا، دیکھتے دیکھتے اعتکاف کے ایا م گزر گئے، عید کے بعد بھی اسی مشغلے میں رہا، اب لکھنے بھی لگا اورکچھ کچھ بولنے بھی لگا۔
٭٭٭٭٭