ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
ہے مگر ہر کذب تو کفر نہیں ۔ ہاں البتہ عقیدہ کی معصیت فسق ضرور ہے اور میں تو کبھی ایسے شخص کو بھی کافر نہیں کہتا جو مجھے کافر کہے کیونکہ کسی مسلمان شخص کو کافر کہنا عقیدہ کی تو معصیت اور فسق ہے مگر کفر نہیں اور واقعہ تو یہ ہے کہ بلا ضرورت ایسے مشاغل خود دلیل اس کی ہے کہ یہ شخص ضروری فکر سے خالی ہے ۔ میں تو اس موقع پر یہ پڑھا کرتا ہوں ۔ چہ خوش گفت بہلول فرخندہ خو چو بگذشت بر عارف جنگ جو گرایں مدعی دوست بشناختے بہ پیکار دشمن نہ پر داختے دوسروں کی فکر میں کیوں پڑے اپنی فکر مقدم ہے ۔ اس پر ایک مولوی صاحب تھے عرض کیا کہ حضرت اگر ایسے امور اظہار حق کےلئے ہوں تو کیا اس کو بھی یہی کہا جائے گا کہ یہ دوسروں کی فکر میں ہے فرمایا کہ یہ ذوق سے معلوم ہو جاتا ہے کہ اس کا مدعا اظہار حق ہے یا دوسروں کے درپے ہونا ہے یہ تقریر سے تحریر سے معلوم ہو جاتا ہے کیونکہ نصرت حق کا رنگ ہی دوسرا ہوتا ہے ۔ نیز اس سے بھی معلوم ہو جاتا ہے کہ اظہار حق بقدر ضرورت ایک دو تین چار دفعہ کر دیا یہ کیا بات کہ ساری ساری عمریں اسی میں کھپا دیتے ہیں ایک دوسرے کا مقابل بنا ہوا ہے اظہار حق اس پر تو موقوف نہیں شریعت میں ہر چیز کے حدود ہیں ۔ قرآن شریف سے بھی یہی طرز ثابت ہے کہ زیادہ تر حق کو ظاہر فرمایا گیا ہے مخالف پر زیادہ رد و قدح نہیں کیا گیا باقی آج کل تو لوگوں نے اکھاڑے جما رکھے ہیں ایک مولوی صاحب جمعہ فی القری کے پیچھے پڑے ہوئے تھے کہ قریہ میں جمعہ جائز نہیں اس میں ان کو اسقدر شغف تھا کہ ایک بڑا وقت اس میں کھپا دیا ۔ دیوبند سہارنپور ، دہلی مراد آباد ، کانپور لکھنؤ اور خدا معلوم کہاں کہاں کے مشاہیر علماء کے اس پر دستخط حاصل کئے یہاں پر بھی آئے اس وقت تعطیل رمضان میں بہت علماء جمع تھے ان سے دستخط کرانے کے اہتمام میں لگ گئے میں نے کہا کہ مولوی صاحب جس کو تم دین سمجھ رہے ہو یہ کھلی ہوئی دنیا ہے کہ یہ شغل تم کو دوسرے اس سے اہم مشاغل سے مانع ہو رہا ہے لاؤ وہ ذخیرہ کہاں ہے وہ تو اس کا مصداق ہے کہ جملہ اوراق کتب درنارکن سینہ را ازنور حق گلزار کن اور اس کا مصداق ہے