ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سے مجھے مطلع کر دیا جائے ۔ عرض کیا کہ آج شب کو واپس ہو جاؤں گا ۔ فرمایا کہ بہت اچھا ، پھر دریافت فرمایا کہ یہ بات تو طے ہو گئی اس کے علاوہ کچھ اور کہنا نہیں ۔ میں ڈاک کا کام شروع کرتا ہوں ۔ عرض کیا کہ ایک تعویذ دے دیجئے ۔ فرمایا کہ گھر سے تو دین کی نیت کر کے چلے یعنی بیعت ہونے اور اس میں دنیا کو ٹھونس دیا ۔ عرض کیا کہ دین ہی کےلئے ضرورت ہے دریافت فرمایا کہ دین کا کونسا کام تعویذ پر موقوف ہے عرض کیا کہ ایسے تعویذ کی ضرورت ہے جس سے اعمال میں خلوص اور شوق پیدا ہو ۔ فرمایا کہ اگر تعویذ ایسے کام دیا کرتے تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم ابوجہل کو ایک تعویذ لکھ کر اور گھول کر پلا دیتے اور مسلمان ہو جاتا ۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ بالکل بے خبر ہیں آج تک آپ کو اہل اللہ کی صحبت ہی میسر نہیں آئی بالکل کورے ہو ۔ عرض کیا کہ غلطی سے تعویذ کا نام زبان سے نکل گیا مقصود عمل پوچھنا چاہتا تھا کہ وہ تو زبان سے نکل گیا اور یہ جو دل سے نکلا ہے یہ اس سے بھی برا نکلا اور یہ تاویل تو پورا جہل ہے کیونکہ عمل اور تعویذ دونوں ایک ہی چیز ہیں اس لئے یہ بات اس سے بڑھ کر واہیات کہی جس سے آپ نے اپنے جہل پر پورے طور پر مطلع کر دیا ۔ کل کو طبیب سے کہے گا کہ حکیم جی نسخہ وغیرہ کو رہنے دیجئے کوئی عمل یا تعویز ایسا لکھ دیا جائے جس سے مادہ فاسد خارج ہو جائے ۔ اور معدہ صاف ہو جائے جس سے میں تندرست ہو جاؤں ۔ بلکہ وہاں ایسا کہنا زیادہ بعید نہیں اس لئے کہ نفس میں جو مادہ ہے وہ سخت در سخت ہے اور معدہ میں اس قدر سختی نہیں اس لئے معدہ کا تعویذ سے علاج کرانا نفس کے علاج کرانے سے زیادہ بعید نہیں مگر پھر بھی کیا ایسے کہنے کو کوئی عاقل یا وہ طبیب جس سے درخواست کی جائے معقول سمجھے گا سو یہاں تو زیادہ نا معقول ہے میاں تدابیر اور اصلاح سے کام چلتا ہے ۔ کہیں تعویذ گنڈوں سے بھی دین درست ہوتا ہے تمہارے تو عقائد بھی درست نہیں ڈھل مل معلوم ہوتے ہو پھر ایسی حالت میں مرید ہونا چاہتے تھے ۔ آپ تو بالکل بے خبر اور ناواقف ہیں ۔ کیا آپ نے میری کچھ کتابیں بھی دیکھی ہیں یا نہیں عرض کیا کہ دیکھی ہیں ۔ دریافت فرمایا کون کون سی عرض کیا تعلیم الدین وغیرہ ۔ فرمایا کہ وغیرہ کا کچھ نام نہیں ۔ کیا میرے مواعظ بھی دیکھے ہیں عرض کیا نہیں ۔ فرمایا کہ خبر جو کچھ بھی دیکھیں ان کے دیکھنے پر آپ کی معلومات کی یہ