ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
وربہر زخمی تو پرکینہ شوی پس کجا بے صیقل آئینہ شوی ا اور یہ سب دشواریاں اور مشکلات جو اس راہ میں حائل نظر آتی ہیں صرف ایک چیز کے پیدا کر لینے سے آسان اور سہل ہو جائیں گی وہ چیز خداوند جل جلالہ کے ساتھ محبت ہے اور اسی کی شدت کا نام عشق ہے اس کے قلب میں پیدا ہونے سے تمام دشواریاں آسان نظر آنے لگیں گی ۔ یہی وہ چیز ہے کہ محبوب کے سوا سب کو فنا کر دیتی ہے ۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ عشق آن شعلہ است کو چوں بر فروخت ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت یہاں پر مولانا کے اس قول محبت حق مراد ہے یہ عشق مراد نہیں جس کو آج کل ابو الہوس لئے پھرتے ہیں وہ فسق ہے ۔ نفس پرستی ہے ہوا پرستی ہے اسی کو ایک صاحب نظر فرماتے ہیں ۔ ایں نہ عشق ست آنکہ در مردم بود ایں فساد خوردن گندم بود اس کے مناسب ایک حکایت یاد آئی ایک شخص ایک عورت کے پیچھے ہو لیا اس نے دریافت کیا تو میرے پیچھے کیسے آ رہا ہے ۔ کہا کہ میں تجھ پر عاشق ہو گیا ہوں اس عورت نے کہا کہ مجھ پر عاشق ہو کر کیا لے گا ۔ میری بہن مجھ سے بہت زیادہ حسین اور خوبصورت پیچھے آ رہی ہے اس پر عاشق ہو ۔ ابو الہوس تو تھا ہی پیچھے مڑ کر دیکھنے لگا اس عورت نے ایک دھول رسید کی اور کہا کہ گفت اے ابلہ اگر تو عاشقی دربیاں دعوی خود صادقی پس چرا برغیر افگندی نظر ایں بود دعوی عشق اے بے ہنر دیکھئے ادنی سے عشق میں معشوق کو التفات الی الغیر گوارا نہ ہوا تو کیا خدا کا عشق نعوذ باللہ اس سے بھی کم ہے ان کو غیر کی طرف التفات کیسے پسند ہو گا اس کا تو بڑا حق ہے ۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ عشق مولی کے کم از لیلی بود گوئے گشتن بہراو اولی بود ایک یہ بات قابل استحضار ہے کہ اس راہ میں چلنا ایک دو دن کا کام نہیں ساری عمر ادھیڑ بن میں لگا رہنا پڑے گا اس پر بھی اگر فضل ہو جاوے تو ان کی بڑی رحمت اور بڑی نعمت ہے ۔ اسی کو فرماتے ہیں اندریں رہ می تراش ومی خراش تادم آخر دمے فارغ مباش