ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کی اطلاع دی گئی کہ لیفٹیننٹ گورنر آ گئے ہیں حضرت اس وقت ایک گہری چار پائی پر لیٹے ہوئے تھے فرمایا کہ بلا لو بلا لیا گیا اس نے حاضر ہو کر سلام کیا آپ اٹھ کر بیٹھ گئے ۔ لیفٹیننٹ گورنر نے آپ کے قوی کا حال پوچھا فرمایا بہت اچھے ہیں گورنر نے تبرک مانگا ۔ خادم سے فرمایا کہ ارے بھائی دیکھو اگر کسی برتن میں کسی مٹھائی کا کچھ چورا وغیرہ پڑا ہو دے دو ۔ خادم نے ایک مٹی کے برتن میں مٹھائی کا چورا لا کر لیفٹیننٹ گورنر کے سامنے کی اس نے نہایت احترام کے ساتھ لیا ۔ گورنر نے عرض کیا کہ کچھ نصیحت کیجئے ۔ فرمایا انصاف کرنا ظلم نہ کرنا ۔ لیفٹیننٹ گورنر سلام کر کے واپس ہو گیا یہ شان تھی حضرت کی اور ان حضرات کی تو ہر بات میں کشش ہوتی ہے حتی کہ ان کے غصہ میں بھی ایک شان محبوبیت کی ہوتی ہے جیسے بچہ کی طرف کشش ہوتی ہے اور اس کی ہر ادا محبوب معلوم ہوتی ہے اور راز اس کا یہ ہے کہ ان کی ہر بات اللہ کے واسطے ہوتی ہے اس میں خلوص اور سادگی ہوتی ہے ۔ اغراض کا شائبہ نہیں ہوتا یہ اس کا اثر ہوتا ہے اور یہ چیز ان ہی میں ہوتی ہے جن کو سوائے ایک کے راضی کرنے کے اور کسی کی طرف نظر نہیں ہوتی حضرت کی اور بھی بہت سی باتیں اسی قسم کی ہوتی تھیں ۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ جب ہم مر جائیں گے اور جنت میں جائیں اور حوریں ہمارے پاس آئیں گی تو ہم ان سے کہیں گے کہ بی اگر قرآن شریف پڑھ کر سناؤ تو ہمارے پاس بیٹھو ورنہ اپنا کام کرو ۔ آپ کو قرآن شریف سے عشق کی کیفیت تھی ۔ ایک مرتبہ فرمایا کہ ہم ایک دفعہ بیمار ہو گئے ہم کو مرنے سے بہت ڈر لگتا ہے ہم نے خواب میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹا لیا ہم اچھے ہو گئے ۔ ایک واقعہ حضرت نے فرمایا کہ میاں ایک جذامی یہاں پر آیا لوگوں نے اس سے نفرت کی ہم نے اس کو اپنے ساتھ کھانا کھلایا وہ اچھا ہو گیا ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی ایک جذامی کو اپنے ساتھ کھانا کھلایا تھا ہم نے اس پر عمل کیا وہ اس عمل بالسنہ کی برکت سے اچھا ہوا یہ نہیں فرمایا کہ میری برکت سے اچھا ہو گیا اور عجیب بات ہے کہ حضرت پر جذب کی کیفیت غالب تھی مگر اس پر یہ بھی ہوش کہ ہر بات میں حدود کی رعایت اور علوم کا ظہور کیا ٹھکانا ہے ۔ اس اتباع سنت کا ۔ کہاں ہیں وہ معترض جو بزرگوں پر خلاف سنت کا الزام لگاتے اور اعتراضات کرتے ہیں ۔ ایک شخص کو حاضرین میں سے