ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
آج معلوم ہوا کہ گاؤں کے پدہان بھی ہیں اس وقت تو خان صاحب مولوی صاحب کے سامنے ادب کی وجہ سے کچھ نہ بولے مگر جب مولوی صاحب کے پاس سے اٹھ کر باہر آئے تو کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ مولوی صاحب پر کسی وہابی کا اثر ہو گیا ہے ۔ جو اس قسم کی باتیں کرنے لگے ۔ اس پر فرمایا کہ مولوی صاحب پر تو کسی وہابی کا اثر ہو گیا ہو گا مگر تم پر کسی شیطان کا اثر ہو گیا جس سے تم نے ایک تو پیر صاحب کی بے ادبی کی کہ یہ ذلیل کام ان کے سپرد کیا دوسرے شرک میں مبتلا ہوئے تیسری حکایت ایک شاہ صاحب کے گپ سنئے مکہ معظمہ میں بیٹھ کر جھوٹ بولا کہ دو حقیقی بھائی تھے ایک دکان میں دونوں شریک تھے ۔ بڑے بھائی جب کہیں جاتے اور دکان پر کوئی نہ ہوتا تو یہ کہہ کر جاتے کہ بڑے پیر صاحب دکان آپ کے سپرد چھوٹا بھائی ان کے اس عقیدہ پر ناراض ہوتا کہ یہ کیا واہیات عقیدہ ہے ایک روز بڑے بھائی تو تھے نہیں چھوٹا بھائی دکان پر تھا وہ نماز کو چلا گیا پیچھے دکان میں چوری ہو گئی بڑے بھائی کو معلوم ہوا چھوٹے بھائی سے پوچھا کہ آخر بات کیا ہوئی تم نے دکان کس کے سپرد کی تھی کہا کہ اللہ میاں کے سپر کر گیا تھا ۔ بڑا بھائی کہتا ہے کہ ارے بیوقوف بڑے پیر صاحب تو بشر ہیں اور مکلف ہیں اگر کوئی چیز ان کے سپرد کی جائے تو وہ تو امانت کا خیال رکھیں گے اور اللہ میاں مکلف تو ہیں نہیں اور ان کا یہی کام ہے کہ اس سے لے کر اسے دے دیا اور اس سے لے کر اسے دے دیا اس لئے چوری ہوئی یہ عقائد ہیں اور یہ عقلیں ہیں خدا معلوم ان لوگوں کا فہم کیا ہوا عقلیں کہاں گئیں ۔ واقعی بدعت سے قلب برقساوت کے علاوہ جہل کی ظلمت بھی ہوتی ہے یہ نورانیت اور روحانیت کو بالکل فنا کر دینے والی چیز ہے ۔ یہ سب بدعت ہی کے ثمرات ہیں کہ کوئی بات عقل اور فہم کی نہیں رہتی اس پر اگر ان لوگوں کو متنبہ کیا جاتا ہے روک ٹوک کی جاتی ہے تو بدنام کرتے ہیں کہ یہ وہابی ہیں بزرگوں کے دشمن اور مخالف ہیں بے ادب ہیں ۔ مگر اپنے کو تو دیکھو تم بزرگوں کے بہت معتقد اور عظمت کرنے والے ہو تم نے بزرگوں کا بڑا ادب کیا کہ جو کام بزرگوں کے کفش برداروں نے بھی نہیں کیا تم نے ان کے سپرد کیا مثلا تحصیل وصول پھر اعتقاد کا دعوی ہی دعوی تو ہے ۔ اس دعوے کی دلیل تو بیان کرو پتہ چل جائے گا بندگان خدا کیوں آخرت کو خراب اور برباد کرتے ہو ۔