ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
میں نے لکھا کہ مجھ کو ان چیزوں سے دلچسپی نہیں مجھ سے جس مقصد کےلئے رجوع کیا ہے وہ اس سے حاصل نہیں ہو سکتا اگر آپ کے نزدیک یہ سوال و جواب ضروری ہیں تو مناسب یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس مقصد کےلئے مجھ سے رجوع کیا ہے اس کو موخر کر دیا جائے اور جس میں اس وقت آپ کو انہماک ہے اس کو مقدم رکھا جائے جب اس سے فارغ ہو لیں اس وقت مجھ سے خط وکتابت کی جائے چاہے آپ سال بھر میں فارغ ہوں یا دو سال میں اس پر لکھا ہوا آیا کہ آپ نے ایسے عنوان سےلکھا ہے کہ مجھ کو اس سے نفرت ہو گئی اور اب میں کچھ نہ بولوں گا مجھ کو آنے کی اجازت فرمائی جاوے آدمی سمجھدار معلوم ہوتے ہیں ۔ میں نے لکھ دیا کہ ابھی جلدی کیا ہے کچھ خط وکتابت ہو لینے دیجئے اور اگر آپ آنا ہی چاہتے ہیں تو اس کے متعلق یہ ہے کہ یہاں پر رہتے ہوئے مجلس میں چپ بیٹھا رہنا ہو گا مکاتبت اور مخاطبت کی اجازت نہ ہو گی اس پر لکھا کہ میں کچھ نہ بولوں گا مجلس میں خاموش بیٹھا رہوں گا ۔ پھر فرمایا کہ اس مضمون سے ان کو اس قدر نفع ہوا کہ تمام عمر کے مجاہدات اور ریاضات سے بھی وہ نفع نہ ہوتا اگر میرا مذاق بھی وہی مروج ہوتا تو ان کی اس تحریر سے میں خوش ہوتا کہ میرے ساری عمر کے دشمن کے مقابلہ میں میری نصرت کر رہے ہیں بلکہ اور ترغیب دیتا مضمون منگا منگا کر دیکھتا اس میں مشور دیتا ۔ لیکن اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے اور ان کا فضل ہے کہ مجھ کو ہمیشہ ان چیزوں سے محفوظ رکھا اور ان خرافات سے میری حفاظت فرمائی ۔ اب آپ ہی انصاف کیجئے کہ آیا یہ شق زیادہ مفید ہے کہ ایک شخص کو فضول لایعنی بات سے ہٹا کر کام میں لگا دیا ، یا وہ مفید تھا ۔ جو انہوں نے تجویز کیا تھا نیز اگر درخواست بیعت کی کرتے ہی ان کو مرید کر لیتا اس قدر نفع ہو سکتا تھا جس قدر اب ہوا بلکہ الٹا اثر ہوتا یہ شبہ ہو سکتا تھا کہ معلوم ہوتا ہے کہ منتظر تھے کہ ادھر سے کوئی ٹوٹ کر آئے تو ہم اس کو دبوچیں اس صورت سے خاک نفع نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ اس صورت کا حاصل تو یہ ہے کہ طالب مطلوب ہو جاتا ہے اور مطلوب طالب پھر نفع کہاں نفع جب ہی ہو سکتا ہے جب ہر چیز حد پر رہے ۔ نیز حق میں حق تعالی نے قوت دی ہے اور تالیف قلوب ضعف کی وجہ سے کی جاتی ہے ۔ اگر کبھی کسی عارض سے ایسا ہوا تو اس کو باقی اور مستمر تو نہیں رکھا گیا ۔ حق کی قوت کو ارشاد فرمایا گیا ہے قل جاء الحق و زھق الباطل ان الباطل کان