ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
شعائر کے مبادی کی تعلیم ہوتی ہے وہ مبادی یہ ہیں مٹنا ۔ فنا ہونا ۔ جلنا بھننا یہاں اس کی تعلیم ہے ہر جگہ کا مطلوب جدا ہے یہاں کا مطلوب فنا ہونا ہے اور اسی کی تعلیم ہے ۔ یہاں بقاء کی تعلیم نہیں ۔ اور اس قسم کے سوالات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سائل طالب نہیں مدعی ہے اس ہی لئے میری نظر سے ایسے لوگوں کی وقعت جاتی رہتی ہے اس طریق میں سب سے پہلے دو چیزوں کی ضرورت ہے ایک فنا جس کی نسبت فرماتے ہیں ۔ افروختن وسوختن وجامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموخت دوسری چیز یہ ہے کہ خاموش رہے جس کی نسبت فرماتے ہیں چند گوئی نظم ونثر وراز فاش خواجہ روزے امتحان کن گنگ باش کانپور میں ایک طالب علم نے مجھ سے مثنوی پڑھنا چاہی ۔ میں نے پوچھا کہ تمہاری کتابییں بھی ختم ہو گئیں کہا کہ نہیں ۔ میں نے کہا کہ ابھی تو دو کام باقی ہیں ایک کتابیں پڑھنا پھر ان کا بھلانا تب مثنوی پڑھنے کے لائق ہو گے ۔ اب رہا یہ شبہ کہ جو اجزاء دین کے ضروری ضروری ہیں ان کی تحصیل شیخ سے کیوں مضر ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر مقصود کا موقع اور محل ہے ۔ روٹی کپڑا دونوں چیزیں ضروری ہیں مگر نان بائی کی دکان پر کوئی جاکر ململ کا تھان خریدنے لگے یا بازار کی دکان پر جاکر کوئی روٹی خرید نے لگے ۔ یا کوئی سنار کے پاس لوہا لے جاکر کہے کہ اس کا کھر پہ اور چمٹا بنا دے ۔ یا لوہار کے پاس سونا لے جاکر کہے کہ اس کے جھومکے کرن پھول ۔ پازیب اور پریبندے بنادے سو یہ بات بد فہمی اور بد عقلی کی ہے یا نہیں اور ایسا کرنا حماقت ہوگا یا نہیں ۔ میرے یہاں تو صرف ایک چیز سکھائی جاتی ہے وہ انسانیت ہے کوئی بزرگی کو ضروری سمجھ رہا ہے کوئی علم کو ضروری سمجھ رہا ہے کوئی ولایت اور قطبیت وغوثیت کو ضروری سمجھ رہا ہے ۔ میں انسانیت سکھاتا ہوں لوگ اس کو غیر ضروری سمجھتے ہیں یہ وجہ ہے میرے بد نام کرنے کی خیر کریں بد نام میری جوتی سے ۔ میں اپنے اصول اور قواعد ان نالائقوں کی وجہ سے نہیں چھوڑ سکتا ۔ کہتے ہیں کہ ہر بات میں قانون ہے ۔ روک ٹوک ہے محاسبہ معاقبہ مواخذہ ہے دارو گیر میں کہتا ہوں کہ اس سے زیادہ ہے لیکن جس کو اسکی برداشت نہیں میرا طرز پسند نہیں مت آؤ میرے پاس ۔ بلانے کون گیا تھا مدعی بن کر اپنے گھر بیٹھو آئے ہی کیوں ہو جب ذرا ذرا سے بات کی بھی برداشت نہیں کر سکتے تو گھر سے چلے ہی کس بوتے پر تھے ۔ اسی کو مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ خوب فرماتے ہیں ۔