ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
اور حضرت مولانا رشید احمد صاحب سے بعد سلام مسنون میری جانب سے عرض کرو کہ اس وقت مسلمانوں کی حالت دن بدن تنزل کی طرف جا رہی ہے ان کے مقابل دوسری قومیں غیر مسلم ترقی کر رہی ہیں اس چیز کو پیش نظر رکھتے ہوئے میں نے ایک کالج کی بنیاد انگریزی تعلیم کےلئے ڈالی ہے اگر آپ بھی اس میں شرکت فرماویں اور ہاتھ بٹائیں تو بہت جلد کامیابی حاصل ہو جاوے ۔ یہ مصاحب پیر جی محمد عارف صاحب انبہٹہ والے تھے ۔ یہ مصاحب گنگوہ حاضر ہوئے حضرت سے عرض کیا کہ وہ سر سید کے بھیجے ہوئے ہیں اور حضرت سے سر سید کا سلام اور پیام عرض کرنا چاہتے ہیں حضرت نے اجازت دی انہوں نے سر سید کا پیام حضرت کی خدمت میں عرض کیا کہ میں مسلمانوں کی بہود کےلئے ایک کالج کی بنیاد ڈال رہا ہوں اگر آپ بھی اس میں شرکت فرما لیں اور ہاتھ بٹا لیں تو بہت جلد کامیابی کی صورت پیدا ہو جائے گی حضرت نے پیام سن کر فرمایا کہ میری تو ساری عمر قال اللہ و قال رسول میں گذری ہے مجھ کو ان چیزوں میں زیادہ تجربہ نہیں ہاں مولانا محمد قاسم صاحب کو ان چیزوں میں زیادہ بصیرت ہے ان سے اس کو بیان کیجئے وہ اگر شرکت کو قبول فرما لیں گے تو ہم سب ان کے ساتھ ہیں ۔ یہ بات ابھی ختم نہ ہونے پائی تھی کہ حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نے آکر فرمایا کہ السلام علیکم یہ حضرت کی تشریف آوری اتفاقی تھی پیرجی صاحب نے سر سید کا پیام ان کو پہنچایا حضرت مولانا نے سن کر فرمایا کہ پیرجی صاحب تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں ۔ ایک تو وہ شخص ہے کہ جس کی نیت تو اچھی ہے مگر عقل نہیں ۔ اور ایک وہ شخص ہے اس میں عقل ہے مگر نیت اچھی نہیں ۔ اور ایک وہ شخص ہے کہ اس کی نہ نیت اچھی ن عقل ۔ تو یہ تو میں نہیں کہہ سکتا کہ سر سید کی نیت اچھی نہیں کیا خبر ہے لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ ان کو عقل کافی نہیں اس لئے کہ جس زینہ سے وہ مسلمانوں کو معراج ترقی پر لے جانا چاہتا ہے وہی سبب ان کے تنزل کا ہو گا اور وہی سبب تباہی اور بربادی کا بنے گا ۔ پیرجی صاحب نے عرض کیا کہ جس چیز کی کمی کی ضرورت ہے تاکہ یہ کمی پوری ہو کر کام انجام کو پہنچ جائے یہ ایسا جواب تھا کہ غیر عارف اس کا جواب دے نہیں سکتا تھا مگر حضرت مولانا نے فی البدیہہ فرمایا کہ جی ہاں یہ تو صحیح ہے لیکن جس قسم کا بانی کسی چیز کی بنیاد