ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
مزاج پر سیاں کریں ۔ دوستیاں پیدا کریں یہ تعلقات خود ہی فی نفسہ ایسی چیزیں ہیں کہ ان میں پڑنے والا کبھی کامیاب نہیں ہوتا پریشان اور محروم ہی رہتا ہے نہ کہ جب دین کو اس کا ذریعہ بنایا جاوے ۔ اور میں تعلقات واجبہ اور ضروریہ کو منع نہیں کرتا ۔ تعلقات غیر ضروریہ کو منع کرتا ہوں ۔ اور میں وثوق سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی راحت اور آرام کی زندگی بسر کرنا چاہے تو میرا مسلک اور مشرب اختیار کرے اور وہ ترک تعلقات اور فناء تجویزات ہے یعنی ترک تعلقات غیر ضروریہ ۔ مگر لوگوں کو چین سے بیٹھے ہوئے خواہ مخواہ ایسی ہی سوجھتی ہیں کہ اس سے دوستی کر لی اس سے جان پہچان نکال لی ۔ اس سے تعلقات پیدا کر لئے ۔ معلوم بھی ہے کہ اس راہ میں یہ چیزیں سخت راہزن ہیں اور فضول اور عبث سے ہمیشہ اجتناب کی ضرورت ہے ۔ اسی تقریر کے متعلق ایک صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ یہ حرکت تو ایک صاحب کی تھی مگر میں نے کان سب کے کھول دیے ہیں تاکہ آئندہ کسی سے ایسی حرکت نہ ہو اور وہ بات یہ تھی کہ ایک صاحب حج سے آئے ان سے بزرگ نے یہ سوال کیا کہ آپ کچھ تبرک بھی لائے ہیں اور ایک صاحب رخصت ہو رہے تھے انہوں نے مجلس سے اٹھ کر باہر جا کر ان سے مصافحہ کیا ۔ اب یہ بات بظاہر تو ذراسی معلوم ہوتی ہے لیکن اگر اس کی حقیقت پر غور کیا جائے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ ہم کو بھی دو اور آج کل کے عرف میں اس قسم کا استفسار سوال ہی کا مرادف ہے ۔ اب کسی کا جی چاہے یا نہ چاہے دینا پڑے گی ۔ اگر نہ دے گا تو محجوب ہو گا اور اس خیال سے کلفت ہو گی کہ ذرا سا سوال کیا تھا میں پورا نہ کر سکا ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ تبرک نہ لایا ہو تو اس صورت میں یہ کہتے ہوئے کہ میں لایا نہیں اپنی طرف بخل کے انتساب کا شبہ ہوتا ہے ۔ غرض ایسا سوال مفاسد کی پڑیا ہے اور یہ آنے والے صاحب تو مخلص ہیں اور اپنے ہی ہیں مگر جب ان حرکات کا سلسلہ جاری ہو جاوے گا تو بالکل اجنبی حضرات بھی آتے رہتے ہیں ان کے ساتھ بھی اس کی نوبت پہنچ جاتی بحمد اللہ اب دروازہ بند ہو گیا اول تو یہاں کے رہنے والے اللہ کے فضل سے سب ہی محتاط ہیں لیکن یہ سب احتیاط اسی وقت تک ہے جب تک اس کی دیکھ بھال بھی ہوتی رہے البتہ رسوخ کے بعد پھر ضرورت نہیں رہتی پھر تو خود ہی ایسی باتوں پر حجاب اور شرمندگی اور غیرت قلب میں پیدا ہو جاتی ہے اور یہاں پر تو ان باتوں