ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سے تو ناواقف کو شبہ ہو سکتا ہے کہ جماعت کی ملی بھگت ہے کہ شیخ تو کہرا بن برتے ناکہ استغناء ظاہر ہو اور مریدین الجھانے کی کوشش اور سعی کریں تاکہ شکار بھی نہ نکلے کس قدر غیر ت کی بات ہے تمہاری تو یہ شان ہونا چاہئے کہ اگر کوئی نواب یا بادشاہ بھی آئے تو اس کو منہ نہ لگاؤ نہ اس سے کوئی نفع حاصل کرو تم دیکھتے نہیں ہو میں خود آنے والوں سے اپنی ظاہری تعظیم و تکریم تک نہیں چاہتا چہ جائے دوسرے منافع نہ کہ آنے والے تمہاری اغراض پوری کریں تمہاری پرستش کریں ۔ یہ تو دکاندار پیروں کے یہاں کے معاملات ہیں کہ پیر کا دربار الگ خلفاء کا دربار الگ مصاحبین کا دربار الگ خدام کا دربار الگ ۔ ایک ایک جگہ میں چار چار دربار ۔ الحمد للہ مجھ کو ان باتوں سے طبعی نفرت ہے تم کو تو یہ چاہیے کہ اگر تم سے خود بھی کوئی بات کرنا چاہے صاف کہہ دو کہ ہم کو کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں ۔ اگر بات کرنا ہی ہے تو پہلے وہاں سے اجازت حاصل کر لیجئے ۔ خلاصہ یہ ہے کہ یہاں پر آنے والوں سے کسی قسم کا تعلق پیدا کرنا یا معاملہ کرنا وہ چاہے دوستی اور محبت کا ہو یا لین دین کا ہو بدون میری اجازت کے حاصل کئے کوئی صاحب نہ کریں اگر کسی نے اس کے خلاف کیا خانقاہ سے علیحدہ کر دوں گا ۔ ہاں جن لوگوں کے تعلق کی بناء پر میرا تعلق نہ ہو یا خانقاہ میں آنے سے قبل کے تعلقات ہوں وہ اس قاعدہ سے مستثنی ہیں ۔ میں ظلم نہیں کرتا ۔ الحمد للہ عدل سے کام لیتا ہوں ۔ افسوس مجھ کو ذریعہ بناتے ہو اغراض کا تمہاری غیرت جاتی رہی یہ تو کھلا شرک ہے کہ آئے تو دین کے واسطے اور دین کے طالب ہو کر پھر اس میں دنیا کو ٹھونستے ہو ۔ اللہ اکبر باوجود ان سخت اصول اور قواعد کے یہ حالت ہے ۔ اگر یہ قواعد بھی نہ ہوتے تو خدا معلوم کیا حشر ہوتا اس ہی سے دوسرے مشائخ کے یہاں کی حالت کا اندازہ ہو سکتا ہے ۔ جہاں قواعد ہی نہیں کہ لوگ کس قدر گڑ بڑ کرتے ہوں گے ۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ جس کام کو آئے ہو اس میں مشغول رہو کسی سے تم کو غرض کیا کوئی آئے کوئی جائے تم کون کیا تم کو میں نے وکیل بنایا ہے ۔ اس طرز میں بے انتہاء مفاسد ہیں ۔ تمام کیا دھرا سب خاک میں مل جائے گا کتنے غضب اور ظلم کی بات ہے کہ میں تو دور سے دہتا بتلاؤں ۔ بدون بے تکلفی اور خاص جان پہچان کے نذرانہ اور ہدیہ تک بھی نہ لوں کوئی ذرا اصول کے خلاف بات یا کام کرے خانقاہ سے نکال باہر کروں اور یہ یہاں کے رہنے والے