ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
کیا کہ دو سال سے مسلسل بیمار ہوں آپ سے ایک تعویذ بھی منگایا تھا اس سے بھی کوئی نفع نہ ہوا ۔ فرمایا کہ ایسی بیماری کی حالت میں سفر کرنا اور پردیس میں رہنا بالکل مصلحت کے خلاف ہے اور جو سبب عدم تعلیم کا وطن کے متعلق بیان کر رہے ہو وہ تو یہاں پر بھی ہے یعنی بیماری تو یہاں ہی کس طرح پڑھ سکتے ہو ۔ عرض کیا مجھ پر جن کا اثر ہے ۔ فرمایا کہ یہ میں نہیں پوچھتا کہ جن کا اثر ہے یا انسان کا میں نے جو سوال کیا ہے کیا اس کو تم نے سنا نہیں ۔ عرض کیا کہ سن لیا ۔ دریافت فرمایا تو کیا یہ میری بات کا جواب ہوا ۔ میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ جب تم کو بیماری ہے جس کی وجہ سے وطن میں نہیں پڑھ سکے تو یہاں پر کیسے پڑھ سکتے ہو ۔ ارے بھائی یہ تو موٹی بات ہے کہ جو چیز وطن میں رہ کر تعلیم کو مانع رہی وہ یہاں پر بھی موجود ہے پھر یہاں پر کس طرح پڑھو گے اس کا کوئی جواب نہ دیا ۔ دوسری دفعہ کے دریافت فرمانے پر عرض کیا کہ یہاں پر رہ کر پڑھ لوں گا ۔ فرمایا کہ اسی کو تو پوچھ رہا ہوں کہ جب وطن میں بیماری تعلیم کی مانع رہی یہاں کیوں مانع نہ ہو گی کیا یہ بیماری تعلیم یافتہ ہے کیا میری بات کو سمجھتے نہیں ۔ عرض کیا سمجھتا ہوں ۔ فرمایا سمجھتے ہو تو جواب دو ۔ اس پر بھی کوئی جواب نہ دیا ۔ فرمایا کہ بھائی اتنی دور سے علالت کی حالت میں سفر کیا ۔ سفر کی کلفتیں برداشت کیں ۔ روپیہ خرچ کیا ۔ گھر چھوڑا عزیز و اقارب سے مفارقت ہوئی جو مقدمات تھے اور بات کا جواب بھی ندارد جو مقصود ہے اس طرح کیسے کام چلے گا ۔ دیکھو سرائے میں لوگ جا کر ٹھہرتے ہیں بھٹیارہ اپنی تسلی کر لیتا ہے جب ٹھہراتا ہے کیا ہمیں اتنا بھی حق نہیں کہ نووارد کو ٹھہرائیں تو پہلے اپنا اطمینان تو کر لیں مگر بجائے اطمینان دلانے کے پریشان کر رہے ہو ۔ کوئی یہاں آ کر اور رہ کر رنگ دیکھے کہ آنے والے کیا کرتے ہیں ۔ اپنا کام چھوڑ کر پوچھتا ہوں جواب نہیں ملتا میں بت تو ہوں نہیں جس کو حس ہی نہیں ہوتا آخر انسان ہوں قلب پر اثر ہوتا ہی ہے کہ میں ان کے مصالح کی اس قدر رعایت کروں اور یہ میرے سوال کو بھی لغو سمجھیں جواب ہی ندارد صاحب یہ میری بد اخلاقی ہے اگر ان کا غلام بن جاؤں تب خوش اخلاق بنوں ۔ ارے بھائی کچھ میرے سوال کا جواب دیتے ہو یا نہیں یہی جواب دیدو کہ میں کوئی جواب دینا نہیں چاہتا یہ بھی ایک جواب ہے تاکہ میں یکسو ہو کر اپنے کام میں مشغول ہوں ۔ اب کہاں تک تمہارے ساتھ بیٹھا