ملفوظات حکیم الامت جلد 8 - یونیکوڈ |
|
سلسلہ سے میرا بھی ذکر آ گیا اس نے ان تحریکات کے متعلق میرے خیالات معلوم کئے اور معلوم کر کے یہ کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ عیسائیت کا سخت دشمن ہے ۔ حامد علی نے کہا کہ لوگ تو اس تحریک میں شریک نہ ہونے سے عیسائیوں کے ساتھ موافق سمجھتے ہیں ۔ کہنے لگا کہ لوگوں کو کیا خبر وہ سوراج کا مخالف ہے وہ اس کی حقیقت کو سمجھ گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس وقت ہندوستان میں دو مذہب آباد ہیں ہندو اور مسلمان اور اپنے اپنے مذہب کی وجہ سے ایک دوسرے سے تصادم رکھتے ہیں ۔ اس کشمکش کی وجہ سے ہر مذہب کا شخص اپنے مذہب پر سختی سے قائم ہے ان میں کسی تیسرے مذہب کو قبول کی گنجائش نہیں ۔ عیسائی مشن پر لاکھوں کروڑوں روپیہ صرف ہو رہا ہے لیکن آج تک ہندوستان میں پوری کامیابی نصیب نہیں ہوئی اور سوراج کی کوشش میں ملک کے معاملات میں ہندو مسلمان ایک دوسرے کی مراعات کرے گا تو ہر ایک میں ڈھیلا پن پیدا ہو جاوے گا اور تیسرے مذہب کی قبول کی گنجائش نکل آئے گی اس لئے وہ شخص سوراج کی مخالفت میں عیسائیت کا سخت دشمن ہے دیکھئے اس امریکن کی تقریر ۔ وہاں یہ خیال اور یہاں یہ خیال اور اپنے اپنے خیال سے دونوں دشمن ۔ خیر ہوں دشمن اللہ راضی چاہئے ، کسی کی دشمنی سے کیا ضرر اور کیا کوئی بگاڑ سکتا ہے یہاں تو بحمد اللہ اپنے بزرگوں کی دعاء کی برکت سے یہ مشرب اور مذہب ہے ۔ ماہیچ نداریم غم ہیچ نداریم دستار نداریم غم پیچ نداریم اس ہی امریکن شخص نے حامد علی سے ایک اور بات بھی کہی کہ انگریزوں میں زیادہ تہذیب نہیں ہمارے یہاں اعلی درجہ کی تہذیب ہے اور وجہ یہ بیان کی کہ ان میں اپنا ہر کام نوکروں سے لیتے ہیں اور ہمارے یہاں زیادہ کام اپنے ہاتھ سے کرتے ہیں ۔ یہ دو بات کہی جو اسلام میں سب سے پہلی تعلیم ہے چنانچہ خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کا دولت خانہ میں تشریف رکھتے وقت اکثر کاموں کا خود اہتمام فرمانا اور احادیث میں منصوص ہے ۔ حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ تعالی عنہم اپنی رعایا تک کی خدمت خود کرتے تھے حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ شب کو اپنے زمانہ خلافت میں رعایا کی خبر گیری کی غرض سے گشت فرما رہے تھے ۔ دیکھا کہ مدینہ شریف کے جنگل میں ایک خیمہ میں کوئی مسافر ٹھہرا ہوا