کے عام فہم ترجمہ اور عمدہ دلنشیں تشریح پر مشتمل ہوتا ، دلوں میں اتر جانے والا موثر اور مفید!
مفتی صاحب سے دوستی اور محبت کی بنیاد پڑی تو ان کے گھر بکثرت آنے جانے کا سلسلہ شروع ہوا ، پھر ان کے حلقۂ احباب سے تعلق ہوا، ان کے بھائیوں سے محبت ہوئی ، یہ چار بھائی ہیں ، بھائی کے بھائی ہیں اور دوست کے دوست! بڑے بھائی ابوالہاشم صاحب ، ان سے چھوٹے مفتی ابوالقاسم صاحب ، ان کے بعد خواجہ ابوطالب صاحب ، ان کے بعد حافظ ابوالکلام صاحب ! میں کسی حیثیت میں نہ تھا ، مگر ا ن چاروں بھائیوں نے میرے ساتھ ایسا معاملہ رکھا جیسے میں پانچواں بھائی ہوں ، بھائیوں جیسی بے تکلفی ، بھائیوں والی محبت ! بڑا پاکیزہ اور دلآویز ماحول تھا ۔
جمعہ کی نماز میں مفتی صاحب کے پیچھے ادا کرتا تھا، مفتی صاحب کو بھنک مل گئی تھی کہ میں بھی وعظ وتقریر کرلیتا ہوں ، ان کی کوشش ہوتی کہ جمعہ کا بیان میں کروں ، میں ان کا وعظ سننا چاہتا ، کبھی وہ جیتتے ، کبھی میری معذرت کامیاب ہوتی ، حقیقت یہہے کہ مفتی صاحب کی شفقتوں نے مجھے واعظ وخطیب بنایا۔
مفتی صاحب کا ایک منتخب حلقۂ احباب تھا ، جس میں نیک ، شریف اور سنجیدہ نوجوان شامل تھے ، مفتی صاحب نے اپنی مہربانی سے مجھے اس کا رکن بنایا ، عام دنوں میں یہ حلقہ ایک دوسرے کے قریب رہتا ، ہر ایک دوسرے کے حال میں شریک ہوتا،مگر اس کے ساتھ ہفتہ میں ایک وقت حلقے کا ہر رکن کھانے میں شریک ہوتا ۔ اتوار کا دن گزار کر شب میں یہ پروگرام ہوتا ، جس میں تمام رفقاء اپنے اپنے گھر سے اپنا کھانا ٹفن میں لے کر کسی ایک جگہ جمع ہوتے اور سب مل کر بے تکلفی کی محفل میں کھانا کھاتے ، دینی وتربیتی باتیں ہوتیں ، مسائل کا مذاکرہ ہوتا ، ایک دوسرے کے مسائل سنے جاتے ، ان کے حل کئے جانے کی تدبیریں سوچی جاتیں ، بڑا خوشگوار ماحول ہوتا ، مفتی صاحب میر مجلس ہوتے ، سنجیدگی اور سبک روحی کی ایک لطیف فضا ہوتی۔
میں بھی مدرسہ سے اپنا کھانا ٹفن میں لے کر حاضر وتا ، ایسے موقع پر مفتی صاحب کی