کرتاتو وہ میرے علم کوالزام دیتے اورکہتے کہ آپ کا علم آپ کیلئے حجاب ہے، میں نے صوفیہ کے کلام میں العلم ھوالحجاب الاکبر پڑھاتھا، مگرمیں سمجھتاتھا کہ اس سے دینی علم مراد نہیں ہے، یایہ کہ دینی علم جب دنیاوی غرض کیلئے استعمال کیاجائے،تب وہ حجاب اکبر بنتا ہے،بعد میں صوفیہ کے کلام میں حجاب اکبر کی جو تشریح پڑھی تومعلوم ہواکہ حجاب اکبر موقع ذم پر نہیں ،بلکہ مدح پر ہے، اس کی قدرے تفصیل حاشیہ میں دیکھئے( ۱)۔مجھ کو یہ منطق کبھی سمجھ میں نہ آئی کہ کروپہلے ،اورسمجھو بعد میں ،میں کہتا تھا کہ مجھے مطمئن کردیجئے پھر کام لیجئے۔
------------------------------
(۱)العلم ھوالحجاب الاکبر اس قول کا بظاہر مطلب یہ سمجھا جاتا ہے کہ علم ،حق تعالیٰ کی معرفت کے لئے ایک بڑا حجاب اور بڑی رکاوٹ ہے۔ اس غلط فہمی کی وجہ سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ علماء اپنے علم کے ساتھ معرفت الٰہی کی دولت سے محروم رہتے ہیں ، شاید اسی بڑی رکاوٹ کی وجہ سے تبلیغی جماعت کے اکابر نے علماء کے لئے سات یا نو چلوں کی شرط لگائی ہے ،تاکہ یہ حجاب اکبر چاک ہوجائے ، اور عالم کی رسائی اس حقیقت تک ہوجائے جہاں تک یہ پہونچانا چاہتے ہیں ، اور غیر عالم چونکہ اس ‘‘حجاب اکبر’’ سے بری ہے ، اس لئے وہ تین چلوں میں ہی حقیقت تک رسائی حاصل کرلیتا ہے۔
لیکن یہ اس قول کی غلط تشریح ہے ، اول تو یہ قول نہ قرآن سے ماخوذ ہے ،نہ سنت سے ، اس لئے اس کو محل استدلال میں پیش کرنا ہی غلط ہے ، دوسرے یہ کہ اس کا وہ مطلب ہی نہیں ہے جو سمجھ لیا گیا ہے۔
‘‘ حجاب اکبر ’’کسے کہتے ہیں ؟ یہ سمجھ لینا چاہئے ! قدیم زمانے میں دستور تھا کہ بادشاہ جب اپنے لاؤلشکر کے ساتھ سفر میں ہوتا ، تو پڑاؤ کی جگہ شاہی خیمہ اس طرح لگایا جاتا کہ کافی دور سے اس کی حفاظت کے لئے متعدد حصار بنائے جاتے ، اور ہر حصار پر پہرہ لگایا جاتا ۔ یہ سب حصار حجاب کہلاتے تھے ، اور بالکل آخر میں خیمہ کے قریب ایک بڑا حصار ہوتا ، اس حصار میں داخل ہونے کے بعد آدمی شاہی خیمہ میں داخل ہوجاتا ۔ اسی آخری حصار کو‘‘حجاب اکبر’’ کہاجاتا ہے ۔ تو علم کے حجاب اکبر ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ جب آدمی علم کے حصار کوپار کرلے گا ، تو اب بارگاہ خداوندی تک پہونچنے میں اور کوئی حجاب نہیں ہے ، یہ سب سے قریبی درجہ ہے جس تک پہونچنے کے بعد اب کوئی فاصلہ باقی نہیں رہا۔ پس جو کوئی اس حجاب اکبر تک پہونچ گیا ، وہ گویا آخری منزل پر پہونچ گیا ، اس سے معلوم ہو اکہ یہ قول مقام مذمت پر نہیں ہے ،بلکہ موقع مدح پر ہے۔