سینے پر لٹکتے ہوئے ، پاؤں میں خالطہ پاجامہ جس کی مہری بہت زیادہ چوڑی نہ ہوتی ، خوبصورت جوتا ، چلنے میں قدم بالکل برابر رکھتے کہ اگر ناپنے والا ناپے تو شاید ایک سوت کا بھی فرق نہ آئے ، بڑی بڑی مسافت اپنے قدم سے ناپ لیتے ، طبیعت بہت نفیس ونستعلیق ہر چیز مرتب ومہذب ، جوتے پاؤں سے نکالتے تو بالکل برابر رکھتے ، ذرا بھی آگے پیچھے نہ ہوتے ، دونوں کے درمیان فاصلہ ہمیشہ یکساں ہوتا ۔پڑھاتے تو تقریر مختصر ہوتی ، مگر عام فہم اور دلنشیں ، صرف مغز بولتے تھے ، مشکل مسائل کو نہایت آسان مثالوں سے سمجھا دیتے ، اور مثالیں اتنی دلچسپ ہوتیں کہ آدمی انھیں بھولنا چاہے تو نہ بھول سکے ، مگر اتنی نازک ہوتیں کہ ان کے علاوہ کوئی دوسرا بیان بھی نہ کرسکے فلسفہ کی کتاب ہدیہ سعیدیہ پڑھاتے اور اسے ناول سے زیادہ آسان اور دلچسپ بنادیتے تھے ، طلبہ ان کے سبق کے لئے بے تاب رہتے ، جس سال جامعہ عربیہ احیاء العلوم میں میرا داخلہ ہوا تھا ، اس سال میرا کوئی سبق ان کے یہاں نہیں تھا ۔ لیکن یہ سوچ کر خوشی ہوتی تھی کہ اگلے سال ایک سبق ان کے یہاں ہوگا ۔ ان کے اسباق مخصوص تھے ، جنھیں کوئی دوسرا استاذ مانگنے کی جرأت نہیں کرسکتا تھا ۔ الاّ یہ کہ وہ خود ہی بخشش کردیں ۔القــرأۃ الرشیدہ حصہ چہارم جس کا معیار ادب خاصا بلند ہے ان کا خاص سبق تھا، پھر شش ماہی امتحان کے بعد اسی گھنٹے میں وہ نفحۃ الیمن پڑھاتے تھے ۔
اُس سال جب داخلے شروع ہوئے تو دیکھا کہ ان کی درس گاہ جس کی دیواریں ننگی کھڑی تھیں ۔ اب انھیں لباس پہنایا جارہا ہے ، مولانا بڑے انہماک سے نگرانی فرمارہے تھے۔ سبق شروع ہوتے ہوتے پلاسٹر کا کام مکمل ہوگیا ۔ فرش پر نیا ٹاٹ بچھایا گیا ۔ ان کی نشست گاہ کے پاس ایک الماری دیوار میں بنی ہوئی تھی ، اس الماری کے ایک جانب اپنی بیٹھک کی داہنی سمت میں ایک باریک سا گہرا سوراخ بنوایا ۔ مستری نے کہا کہ یہ کیوں بنوارہے ہیں ، فرمایا تم کیا جانو میں کس مصلحت سے بنوارہا ہوں ، یہ ان کی خاص اد ا تھی ، جب کوئی انوکھا کام کرتے اور کوئی پوچھ دیتا تو خفگی کی صورت میں جواب دیتے کہ تم سے کیامطلب؟ اس وقت مخاطب سمجھ جاتا کہ کوئی ضروری مصلحت ذہن میں ہے ۔ پھر انتظار