سببیت کو منتقل کرنا ضروری ٹھہرا اور پورے وقت کے بعد ایسا کوئی معین حصہ جیسے خمس ،ربع وغیرہ بھی نہیں تھا کہ جس کی طرف ہم سبب کو منتقل کرتے ،اور کہتے کہ یہ چوتھائی حصہ یا وقت کا تہائی حصہ سبب ہے ، کیوںکہ پورے وقت میں نماز پڑھ سکتا ہے، لہٰذا جب کوئی معین حصہ بھی نہیں ہے اور پورے وقت کو بھی سبب نہیں بناسکتے تو ادنی مقدار پر اکتفاء کرنا ضروری ہو ا اور ادنی مقدار وہ جزء ہے جس کے ساتھ ادا متصل ہے کیونکہ یہ جزء ادا سے ملا ہوا ہے اور اصل سبب میں یہ ہے کہ وہ مسبب سے ملا ہوا ہو۔
ولم یجزتقدیرۃ :-سوال مقدر کا جواب ہے کہ آپ ادا سے متصل جزء کو سبب قرار دے رہے ہیں ،تو صرف ادا سے متصل جزء کو سبب قرار دینے کے بجائے ادا سے پہلے گذرے ہوئے تمام اجزاء کو سبب قرار دیں تو کیا حرج ہے؟
اس کا جواب دے رہے ہیں کہ ادا سے پہلے گذرے ہوئے تمام اسباب کو سبب قرار دینا درست نہیں ہے، کیونکہ دلیل کا تقاضا تو یہ ہے کہ پورا وقت سبب ہو جیسے قضا میں ہوتا ہے ،یا وہ ادنی جزء سبب ہو کیونکہ یہ ادا سے ملا ہوا ہے ، اوراصل سبب میں یہ ہے کہ وہ مسبب سے ملاہواہو، اور ان دوکے علاوہ کو سبب بنانے کی کوئی دلیل نہیں ہے ،لہٰذا ادا سے پہلے کے تمام اجزاء کو سبب بنانے میں قلیل (جزء متصل بالادا ) سے بغیر دلیل کے اعراض وتجاوز لازم آرہا ہے جو جائز نہیں ہے ۔ہاں اگر کوئی دلیل ہوتی تو گذرے ہوئے اجزا کو سبب بنا سکتے تھے، مگر کوئی دلیل نہیں ہے ، لہٰذا قلیل یعنی جزء متصل بالاداء سے تجاوزنہ کریں گے۔
ثم کذلک:-مصنفؒ کہتے ہیں کہ سببیت پہلے جزء سے منتقل ہوتی رہے گی یہاں تک کہ ہمارے نزدیک آخری جزء تک جو تحریمہ کی مقدار ہے اور امام زفرؒ کے نزدیک جب چار رکعت کے بقدر وقت باقی رہ جائے ،وہاں تک سببیت منتقل ہوگی،اب اس کے بعد سببیت آگے منتقل نہیں ہوگی کیونکہ اگر چار رکعت کے بقدر وقت باقی نہیںرہا اور آپ نے وقت کو سبب بناکر چار رکعت واجب کردی تو یہ بندہ پر تکلیف ِ مالا یطاق ہے ،اور احناف کے نزدیک ادا شروع کرنے سے متصل جو آخری جزء ہے جو تحریمہ کی مقدار ہے وہاں تک سببیت منتقل ہوگی ،کیونکہ یہ آخری جز ء ہے اس کے بعد کوئی جزء نہیں جس کی طرف سببیت کو منتقل کیا جاسکے ۔
سوال:-احناف تحریمہ کی مقدار آخری جزء کو سبب قرار دے رہے ہیں ،جس میں صرف تحریمہ کے بقدر وقت ہے ،پوری نماز پڑھ سکے اتنا وقت نہیں ہے،تو کیا اس سے تکلیف ِمالا یطاق لازم نہیں آئے گی ؟
جواب:-امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک ادا واجب ہونے کے لئے حقیقۃ ًقدرت شرط نہیں ہے ،توہم ِقدرت کافی ہے ،پس تحریمہ کے بقدر جو آخری جزء ہے اس میں اگر چہ بندہ ادا پر حقیقۃً قدرت نہیں رکھتا ہے کیونکہ وقت ہی