ہے،پھر اس میں خطاکا احتمال بھی رہے گا، کیونکہ مجتہد کبھی حق کو پالیتا ہے اور کبھی چوک جاتا ہے ۔
بہرحال احناف کے نزدیک تعلیل وقیاس کے لئے تعدیہ ایک لازمی حکم ہے،یعنی اگر تعلیل (قیاس )میں تعدیہ ہے تو قیاس صحیح ہے ، ورنہ صحیح نہیں ہے ،باطل ہے، احناف کے نزدیک تعلیل اور قیاس دونوں مترادف ہیں،__امام شافعی ؒ کہتے ہیں کہ تعلیل بغیر تعدیہ کے بھی درست ہے،شوافع کے نزدیک تعلیل وقیاس میں عموم خصوص مطلق کی نسبت ہے،تعلیل عام ہے،قیاس خاص ہے ،تعلیل اس کو کہتے ہیں کہ اس میں اصل کا حکم فرع کی طرف متعدی ہو،اور قیاس کے لئے تعدیہ ضروری نہیں ہے ، اور اس میں جو علت ہوگی اس کو قاصرہ کہتے ہیں ـــ،تو قیاس علتِ قاصرہ سے بھی درست ہے،تو گویا تعلیل عام ہے،قیاس اس کی ایک قسم ہے۔
حتی جوز التعلیل :-احناف کے نزدیک تعلیل وقیاس کے لئے تعدیہ لازم ہے، اور امام شافعیؒ کے نزدیک تعلیل بغیر تعدیہ کے بھی صحیح ہے،اسی لئے امام شافعیؒ نے نقدین میں ثمنیت کو علتِ ربٰوقرار دیا، یہ علتِ قاصرہ ہے، ثمنیت صرف نقدین (سونے چاندی )کے ساتھ خاص ہے ،اس کا تعدیہ نہیں ہے،__اور احناف نے قدروجنس کو علت قرار دیا، جو متعدی ہوتی ہے۔
امام شافعیؒکی دلیل یہ ہے کہ جس طرح دوسری شرعی حجتوں سے احکام کا اثبات ہوتا ہے، چاہے وہ عام ہوں یاخاص ہوں،اور ان میں تعدیہ شرط نہیں ہے،اسی طرح تعلیل میں بھی تعدیہ شرط نہیں ہے، بلکہ بغیرتعدیہ کے بھی تعلیل سے حکم ثابت ہوجائے گا ،کیونکہ وصف کے علت بننے کا مدار موافقت اور عدالت پر ہے ،پس جب موافقت اور عدالت یعنی نفس تاثیرموجود ہے تو چاہے ا س میںتعدیہ نہ ہو ،اس کا علت بننا صحیح ہے،جب یہ حکم کی علت بن جائے گا، تو اس کی تاثیر اس میں ظاہر ہوگی جس میں اس وصف کو علت بنایا گیا ہے ،چاہے ا ور جگہوں پر اس کا ظہور نہ ہو ،پس وصف کا علت ہونا اس کے تعدیہ کا تقاضا نہیں کرتا، کیونکہ تعدیہ تو امر ِآخر ہے جس کا مدار وصف کے علت بننے کے بعد اس کے عموم پر ہے ،وصف میں عموم ہے تو تعدیہ ہوگا ورنہ نہیں۔
ووجہ قولنا:-احناف کی دلیل یہ ہے تعلیل دلیل ِشرعی ہے، اور دلیل شرعی کا فا ئدہ یہ ہے کہ اس سے علم ِیقینی اور عمل واجب ہو ،دونوں میں سے کوئی ایک فائدہ ہونا چاہیے ،یہاں ہم نے دیکھا تعلیل سے علم یقینی واجب نہیں ہوتاہے، کیونکہ تعلیل دلیل ِظنی ہے جو مفید ِظن ہے ،اور تعلیل سے عمل بھی وا جب نہیں ہوتا ہے،کیونکہ منصوص علیہ میں وجوبِ عمل نص سے ہوتا ہے ،کیونکہ نص تعلیل سے بڑھ کر ہے تو وجوب کونص سے ہٹاکر تعلیل کی طرف منسوب نہیں کرسکتے ،__جب دونوںفائدے تعلیل سے نہیں ہوئے ،تواب سوائے تعدیہ کے کوئی فائدہ باقی نہ رہا ،ورنہ تعلیل کا عبث ہونا لازم آئے گا ، اس لئے احناف نے تعدیہ کو لازم کردیا کہ کم ازکم تعلیل میں تعدیہ کا فائدہ تو ہو یعنی اس سے