تفصیلات ہم بیان کرچکے ہیں۔
------------------------------
تشریح :- ماقبل میں یہ اصول ذکر کیا کہ فعل کی نسبت مکرِہ کی طرف کرنے میں اگر محلِ جنایت بدل جاتا ہو،تو فعل کی نسبت فاعل یعنی مکرَہ کی طرف رہے گی،مکرِہ کی طرف نہیں کریں گے،مصنفؒ اس اصول پر دوجزئی مسئلے متفرع کررہے ہیں۔
(۱)اگر کسی کو کسی کے قتل کرنے پر مجبور کیا گیا،اور مکرَہ نے اکراہ کی وجہ سے قتل کردیا تو قتل کا گناہ مکرَہ پر ہوگا،اور فعل ِقتل کا گناہ مکرِہ کی طرف منتقل نہ ہوگا،ہاں البتہ فعل قتل سے جو محل فوت ہوا ہے ، تو یہ محل کا فوت کرنا مکرِہ کی طرف منسوب ہوگا،چنانچہ محل کوفوت کرنے کی وجہ سے قصا ص اور دیت مکرِہ پر واجب ہوگی،اور اگر مِکرہ مقتول کا وارث ہے تو میراث سے محروم ہوگا،لیکن فعلِ قتل کا گناہ مکرِہ کی طرف منتقل نہ ہوگا،کیونکہ قتل گناہ کی حیثیت سے قاتل کے دین پر جنایت ہے،اور قاتل گناہ کے بارے میں دوسرے کا آلہ نہیں بن سکتا،کیونکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ کوئی دوسرے پر گناہ کا کسب کرے،یعنی گناہ کوئی کرے وبال کسی پر ہو،ایسا نہیںہو سکتا، ’’ولاتزرووازرۃ وزرا اخری‘‘اب اگر گناہ کے سلسلہ میں مکرَہ کومکرِہ کا آلہ قرار دیاجائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ محلِ جنایت مکرِہ ہے نہ کہ مکرَہ، تو یہ محلِ جنایت کی تبدیلی ہوگئی جو محال ہے،اور باطل ہے،لہٰذا گناہ کی نسبت مکرَہ کی طرف ہی رہے گی،مکرِہ کی طرف نہ ہوگی۔
غرض قتل میں دو حیثیتیں ہیں،ایک تو قتل سے محل فوت ہوتا ہے، یعنی انسان مرجاتا ہے تو محل کو فوت کرنے میں تو ایک آدمی دوسرے کا آلہ بن سکتا ہے،اس لئے محل فوت کرنا تو مکرِہ کی طرف منسوب ہوگا ، اور دوسری حیثیت قتل کے گناہ کی ہے،اور گناہ میں انسان دوسرے کا آلہ نہیں بن سکتا ،لہٰذا قتل کا گناہ مکرِہ کی طرف منسوب نہ ہوگا،خلاصہ یہ کہ مکرِہ پر محل کی جزاء واجب ہوگی ، فعل کی جزاء واجب نہ ہوگی ۔
وکذلک قلنا فی المکرہ علی البیع:-دوسرا جزئی مسئلہ جو ماقبل کے اصول پر متفرع ہے ،یہ ہے کہ اگر کسی کو بیع پر مجبور کیاگیا،اور اکراہ کی وجہ سے اس نے بیع کرلی پھر مبیع کی تسلیم پر اس کو مجبورکیاگیا ،تو اس نے مبیع بھی سپرد کردی تو یہ بیع اور تسلیم ِمبیع دونوں کی نسبت مکرَہ کی طرف ہوگی،اور بیع کے احکام مکرَہ سے ہی متعلق ہوں گے، لہٰذا مشتری کے مبیع پر قبضہ کرنے سے مشتری کے لئے ملک ثابت ہوجائے گی،اگر چہ یہ ملک فاسد ہوگی،کیونکہ مکرَہ کی رضا مندی مفقود ہے،اور مکرَہ کی بیع کا انعقاد اس لئے ہوگا کہ بیع کا صدور اس کے اہل سے اس کے محل میں ہوا ہے، لہٰذا مکرَہ کو اس میں آلہ قرار دے کر تسلیمِ مکرِہ کی طرف منسوب نہ ہوگی، کیونکہ مکرَہ کا مبیع کو مشتری کے سپرد کرنا یہ اپنی بیع میں تصرف کرنا ہے، تو یہ سپرد کرنا مکرَہ ہی کی طرف منسوب ہوگا۔
کیونکہ اگر تسلیم میں مکرَہ کو مکرِہ کے لئے آلہ قرار دیا گیا، تو محل بھی بدل جائے گا،اور فعل کی ذات بھی بدل جائے