اس کا جواب دے رہے ہیں کہ صدقۂ فطر میں تکرار، فطر کی تکرار سے نہیں ہے، بلکہ راس کی تکرار سے ہے، اور راس اگرچہ حقیقۃً ایک ہی ہے، مگر تقدیرًا راس میں تکرار ہے، وہ اس طرح کہ راس جس وصف کی وجہ سے سبب بنا ہے اس وصف میں تکرار ہے، اور وہ وصف مؤنت ہے، اور مؤنت میں تکرار ہے کیونکہ ہر سال کا خرچہ الگ الگ ہوتا ہے ، جب وصف میں تکرار ہوئی تو گویا سبب میں بھی حکمًا تکرار ہوگئی __ یہ بعینہٖ ایسا ہے جیسے وجوبِ زکوۃ کا سبب نصاب ہے، حالانکہ نصاب میں تکرار نہیں ہے، مگر زکوۃ میں ہرسال تکرار ہے، تو یہاں بھی وہی بات ہے کہ نصاب میں بھی حکمًا تکرار ہے، کیونکہ نصاب جس وصف کی وجہ سے سبب بنا ہے، اس وصف میں تکرار ہے، اور وہ وصفِ نماء ہے، اور نماء میں حولانِ حول سے تکرار ہوتی ہے، کیونکہ سال میں چار فصلیں گذرتی ہیں جس سے بھاؤ میں تفاوت ہوتا رہتا ہے تو جب سال پورا ہوگا تو نماء میں تکرار ہوئی، پچھلے سال کانماء اورتھا، اس سال کا نماء اور ہے، تو نماء جونصاب کا وصف ہے جب حولان حول سے اس میں تکرار اور تجدد ہوا تو گویا نصاب میں بھی تکرار ہوئی نصاب بھی متحدد ہوا __ خلاصہ یہ کہ سبب یعنی نصاب میں اگرچہ حقیقۃً تکراروتجدد نہیں ہے ،مگر اس کے وصفِ نماء میں جب سال گذرنے سے تجدد ہوا تو گویا سبب خود متجدد ہوگیا۔
وعلی ھذا تکرر العشر:-وصف کے تکرار سے سبب میں حکمًا تکرار ہوتی ہے، اسی لئے عشر اور خراج کا سبب اگر چہ ایک ہی ہے، اس میں تکرار نہیں ہے،اور وہ سبب ہے ارض نامی، عشر میں تو حقیقۃً نماء ہو یعنی حقیقۃً پیداوار پر عشر واجب ہے نوحصے اپنے پاس رکھ کر دسواں حصہ عشردے گا، اور خراج میں حقیقۃً نماء شرط نہیںہے، حکمًا نماء کافی ہے یعنی زمین کا پیداوار کے قابل ہونا__ بہرحال عشروخراج کا سبب ارضِ نامی ہے، جس میں تکرار نہیں ہے، پھر بھی عشروخراج میں ہر سال تکرار ہوتی ہے__ کیونکہ یہاں بھی وہی بات ہے کہ سبب (زمین)اگرچہ ایک ہی ہے ، مگر جس وصفِ نماء کی وجہ سے یہ سبب بنا ہے اس وصف میں تکرار ہے، کیونکہ ہر سال نماء الگ الگ ہے، تو وصف کی تکرار سے سبب میں بھی تقدیرًا تکرار ہوجائے گی، لہٰذا ارض نامیہ عشروخراج کا سبب ہوجائے گی۔
فَصْلٌ فِی الْعَزِیْمَۃِ وَالرُّخْصَۃِ وَھِیَ فِیْ اَحْکَامِ الشَّرْعِ اِسْمٌ لِمَاھُوَ اَصْلٌ مِنْھَا غَیْرَ مُتَعَلِّقٍ بِالْعَوَارِضِ وَالرُّخْصَۃُ اِسْمٌ لِمَابُنِیَ عَلٰی اَعْذَارِ الْعِبَادِ وَالْعَزِیْمَۃُ اَقْسَامٌ اَرَبَعَۃٌ فَرْضٌ وَوَاجِبٌ وَسُنَّۃٌ وَنَفْلٌ فَالْفَرْضُ مَاثَبَتَ وُجُوْبُہٗ بِدَلِیْلٍ لَاشُبْھَۃَ فِیْہِ وَحُکْمُہٗ اللُّزُوْمُ عِلْمًا وَتَصْدِیْقًا بِالْقَلْبِ وَعَمَلًا بِالْبَدَنِ حَتّٰی یُکْفَّرَ جَاحِدُہٗ وَیُفَسَّقَ تَارِکُہٗ بِلَاعُذْرٍ وَالْوَاجِبُ مَاثَبَتَ وُجُوْبُہٗ بِدَلِیْلٍ فِیْہِ شُبْھَۃٌ