لانہ لماکان لابطال الاول:-مصنفؒ بل کے ذریعہ عطف کی صورت میں تینوں طلاق واقع ہونے کی دلیل بیان کررہے ہیں، فرماتے ہیں کہ کلمہ بل چونکہ اول یعنی معطوف علیہ کو باطل کرنے کے لئے آتا ہے، اور ثانی یعنی معطوف کو اس کے قائم مقام کرنے کے لئے آتا ہے، اس لئے کلمۂ بل کا تقاضا یہ ہوگا کہ ثانی یعنی معطوف شرط کے ساتھ بلاواسطہ متصل ہو، جیسے اول بلاواسطہ متصل تھا مگر اول باطل ہوگیا ،اور یہ اس کی جگہ آگیا، لہٰذا یہ ثانی بلاواسطہ شرط کے ساتھ متصل ہو،__ لیکن اول یعنی معطو ف علیہ کو باطل کرنا اس کے بس میں نہیں ہے ،کیونکہ اول لازمی طور پر شرط پر معلق ہوچکا ہے، البتہ ثانی کو الگ سے شرط پر معلق کرنا اس کے بس میں ہے، تاکہ معطوف بلاواسطہ شرط پر معلق ہوجائے -- تو یہ ایسا ہوگیا جیسے ثانی کے ساتھ بھی شرط مذکور ہے، گویا شوہر نے دو مرتبہ قسم کھائی ہے، اور یوں کہا ہے ’’ان دخلت الدار فانت طالق واحدہ‘‘اور’’ ان دخلت الدار فانت طالق ثنتین‘‘ لہٰذا جب دخول دار پایا جائے گا تو تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
وَاَمَّا لٰکِنْ فَلِلْاِ سْتِدْرَاکِ بَعْدَ النَّفْیِ یَقُوْلُ مَاجَاءَ نِیْ زَیْدٌ لٰکِنَّ عَمْرًا غَیْرَ اَنَّ الْعَطْفَ بِہٖ اِنَّمَا یَسْتَقِیْمُ عِنْدَ اِتِّسَاقِ الْکَلَامُ فَاِذَا اِتَّسَقَ الْکَلَامِ کَالْمُقَرِّلَہٗ بِالْعَبْدِ مَاکَانَ لِیْ قَطُّ لٰکِنَّہٗ لِفُلَانٍ اٰخَرَ تَعَلَّقَ النَّفْیِ بِالْاِثْبَاتِ حَتّٰی اِسْتَحَقَّہٗ الثَّانِیْ وَاِلَّا فَھُوَ مُسْتِانَفٌ کَالْمُزَوَّجَۃِ بِمَائَۃٍ تَقُوْلُ لَااُجِیْزُہٗ لٰکِنْ اُجِیْزُہٗ بِمَائَۃٍ وَخَمْسِیْنَ فَاِنَّہٗ یَنْفَسِخُ الْعَقْدُ لِاَنَّہٗ نَفْیُ فِعْلٍ وَاثْبَاتُہٗ بِعَیْنِہٖ فَلَمْ یَتَّسِقِ الْکَلَامَ۔
ترجمہ:-اور بہرحال لکن تو وہ استدراک کے لئے ہے نفی کے بعد، تو کہتا ہے’’ماجاء نی زید لکن عمرا‘‘ مگریہ کہ لکن کے ذریعہ عطف درست ہوتا ہے کلام کے متسق ہونے کے وقت،پس جب کلام متسق ہوگاجیسے وہ شخص جس کے لئے غلام کا اقرار کیا گیاہو،(کہے)’’یہ میرا ہرگز نہیں ہے لیکن دوسرے فلاں کاہے‘‘تو نفی اثبات کے ساتھ متعلق ہوگی،حتی کہ ثانی اس غلام کا مستحق ہوگا،ورنہ تو وہ کلام مستأنف ہوگا،جیسے وہ عورت جس کا سودینار میں نکاح کیا گیا ہوکہے کہ’’میں نکاح کی اجازت نہیں دیتی لیکن اجازت دیتی ہوں ڈیڑھ سو میں،تو عقد فسخ ہوجائے گا،اس لئے کہ یہ فعل کی نفی ہے اور بعینہ اس کا اثبات ہے،پس کلام متسق نہیں ہے۔
------------------------------
تشریح:-حروف عطف میں سے پانچواں حرف لکن ہے،جو نفی کے بعد استدراک کے لئے آتا ہے،یعنی کلامِ سابق سے جو وہم پیدا ہوتا ہے اس وہم کو دور کرنے کے لئے آتا ہے ،جیسے آپ نے کہا’’ماجاء نی زید‘‘ زید نہیں آیا،تو اس سے وہم پیدا ہوا کہ عمرو بھی نہیں آیا ہوگا،کیونکہ ان دونوں میں گہری دوستی اور لگاؤ ہے،تو آپ نے’’ لکن