مطلب یہ کہ آثم یا کفور دونوں میں سے جس کی بھی اطاعت کرے گا منہی عنہ کا مرتکب ہوگا،یعنی اطاعت دونوں کے لئے الگ الگ ثابت ہے،__اگر یہاں اوکی جگہ واؤ ہوتا تو اجتماع اور شمول کا معنی ہوتا یعنی آثم اور کفور دونوں کی اطاعت سے منہی عنہ کا مرتکب ہوتا،کسی ایک کی اطاعت سے منہی عنہ کا مرتکب نہ ہوتا۔
مصنف ؒ فرماتے ہیں کہ او جو مجازاً واؤ کے معنی میں ہوتا ہے، وہ مقامِ نفی میں تو عموم ِافراد کو ثابت کرتا ہے،اور مقامِ اباحت میں عمومِ اجتماع کا فائدہ دیتا ہے،مقام نفی میں عموم افراد کی مثال یہ ہے جیسے کسی نے قسم کھائی واﷲ لااکلم فلاناً او فلاناً،،تو دونوں میں جس سے بھی بات کرے گا حانث ہوجائے گا،کیونکہ اَوْ عموم ِافراد کو ثابت کرتا ہے اور عموم اجتماع کی مثال جیسے قسم کھائی کہ واﷲ لااکلم احدًا الا فلاناً اوفلانا، یہاں او واؤ کے معنی میں ہے،لہٰذا حالف کے لئے دونوں سے بات کرنا جائز ہوگا،جیسے واؤ کی صورت میں دونوں سے بات کرنا جائز ہوتا۔
وقد تجعل بمعنی حتی:-او کبھی مجازاً حتی کے معنی میں بھی آتا ہے،جہاں اس کا حقیقی معنی عطف درست نہ ہوتا ہو، اس طرح کہ معطوف علیہ اور معطوف میں سے ایک اسم ہواور دوسرا فعل ہویا، ایک ماضی اور دوسرا مضارع ہو،اوراسی طرح اول کلام میں امتداد ہو،اور او کا مابعد غایت بننے کی صلاحیت رکھتا ہو،تو وہاں اَوْ عطف کے لئے نہ ہوگا ،بلکہ مجازاً حتی کے معنی میں ہوگا ،جیسے ’’واﷲ لاادخل ھذہ الداٰرُ اَدْخُلَ ھذہ الدار‘‘، جب کہ معطوف کو نصب کے ساتھ پڑھا جائے ،تو عطف درست نہ ہوگا،کیونکہ اختلافِ اعراب کے ساتھ عطف درست نہیںہوتا ،اور یہاں او کا مابعد اول کے لئے غایت بننے کی صلاحیت رکھتا ہے،اور اول میں امتداد بھی ہے ،کیونکہ دخولِ دار کی حرمت ممتد ہوسکتی ہے،لہٰذا اوحتی کے معنی میں ہوگا ،اور مطلب یہ ہوگا کہ اللہ کی قسم !میں اس گھر میں داخل نہیں ہوں گا یہاں تک کہ اس دوسرے گھر میں داخل نہ ہوجاؤں __تو اگر یہ دوسرے گھر میں پہلے اور پہلے گھر میں بعد میں داخل ہوا تو قسم پوری ہوجائے گی،اور اگر ترتیب پلٹ دی تو حانث ہوجائے گا۔
وَاَمَّاحَتّٰی فَلِلْغَایَۃِ وَلِھٰذَا قَالَ مُحَمَّدٌ فِی الزِّیَادَاتِ فِیْمَنْ قَالَ عَبْدُہٗ حُرٌّ اِنْ لَمْ اَضْرِبْکَ حَتّٰی تَصِیْحَ اَنَّہٗ یَحْنَثُ اِنْ اَقْلَعَ قَبْلَ الغَایَۃِ وَاُسْتُعِیْرَ لِلْمُجَازَاۃِ بِمَعْنِی لَامِ کَیْ فِیْ قَوْلِہٖ اِنْ لَمْ اٰتِکَ غَدًا حَتّٰی تُغَدِّیَنِیْ حَتّٰی اِذَا اَتَاہٗ فَلَمْ یُغَدِّہٗ لَمْ یَحْنَثْ لِاَنَّ الْاِحْسَانَ لَایَصْلَحُ مُنْھِیًّا لِلْاِتْیَانِ بَلْ ھُوْ سَبَبٌ لَہٗ فَاِن کَانَ الْفِعْلَانِ مِنْ وَاحِدٍ کَقَوْلِہٖ اِنْ لَمْ اٰتِکَ حَتّٰی اَتَغَدّٰی عِنْدَکَ تَعَلَّقَ الْبِرُّبِھِمَا لِاَنَّ فِعْلَہٗ لَایَصْلَحُ جَزَاءً لِفِعْلِہٖ فَحُمِلَ عَلَی الْعَطْفِ بِحَرْفِ الْفَاءِ لِاَنَّ الْغَایَۃَ تُجَانِسُ التَعْقِیْبَ۔