جائے گی ، __ لہٰذا یہ حکم قیاسِ جلی کے خلاف استحسان بالقیاس الخفی سے ثابت ہوا ،اور اس کا تعدیہ درست ہے، لہٰذا ان دونوں کے مرنے کے بعد صورتِ مذکورہ میں ان کے وارثوں کا بھی یہی حکم ہوگا یعنی دونوں قسم کھائیں گے اور بیع فسخ کردی جائے گی،__اسی طرح یہ حکم اجارہ کی طرف بھی متعدی ہوگا یعنی مُوْجر (اجارہ پر دینے والا)اورمستأجر (اجارہ پر لینے والا)ان دونوں میں مقدارِ اجرت میں اختلاف ہوجائے مستأجر کے اجرت پرلی ہوئی چیز سے نفع اٹھانے سے پہلے، تو دونوں سے قسم لیکر اجارہ فسخ کردیا جائے گا۔
فاما بعد القبض:-اوپر جو بائع اور مشتری کے درمیان اختلاف تھا وہ قبل القبض تھا__ اگر یہ صورت حال بعد القبض ہو،یعنی قبضہ کے بعد بائع اور مشتری کے درمیان مقدار ِثمن میں اختلاف ہو جائے ،تو قیاس جلی کا تقاضا یہی ہے کہ قسم صرف مشتری پر واجب ہے ،کیونکہ وہ مُنْکِر ہے،اوریہاں بائع کے مُنْکِر ہونے کی کوئی صورت نہیںہے، کیونکہ مبیع کاقبضہ مشتری کرچکاہے،لہٰذایہاں قیاس ِخفی سے دونوں سے قسم لینا ثابت نہ ہوگا__ البتہ حکم یہاں بھی یہی ہے کہ دونوں سے قسم لیکر بیع کو فسخ کردیا جائے__ مگر دونوں سے قسم لینے کا حکم یہاں نص سے ثابت ہے،قیاسِ خفی سے نہیں ، وہ نص ہے اذا اختلف المتبائعان والسلعۃ قائمۃ تحالفا وترادا ط‘‘ لہٰذا یہ حکم استحسان بالنص سے ثابت ہوا،اور اوپر آپ جان چکے ہیں کہ جو حکم استحسان بالنص سے ثابت ہو،اس کا تعدیہ نہیں ہوتا، لہٰذا امام ابوحنیفہ وامام ابویوسفؒ فرماتے ہیں کہ یہ حکم نہ تو بائع اور مشتری کے وارثوں کی طرف متعدی ہوگا اور نہ اجارہ کی طرف متعدی ہوگا۔
البتہ امام محمدؒ کے نزدیک دونوں سے قسم لینے کا حکم بعد القبص بھی قیاسِ خفی سے ثابت ہے،جیسے قبل القبض میں اوپر گذرا، پس ان کے نزدیک تعدیہ درست ہے ،لہٰذا اس میں بھی یہ حکم وارثوں کی طرف اور اجارہ کی طرف متعدی ہوگا۔
ثُمَّ الْاِسْتِحْسَانُ لَیْسَ مِنْ بَابِ خُصُوْصِ الْعِلَلِ لِاَنَّ الْوَصْفَ لَمْ یَجْعَلْ عِلَّۃً فِیْ مُقَابَلَۃِ النَّصِّ وَالْاِجْمَاعِ وَالضَّرُوْرَۃِ لَاِنَّ فِی الضَّرُوْرَۃِاِجْمَاعًا وَالْاِجْمَاعُ مِثْلُ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ وَکَذَا اِذَاعَارَضَہُ اِسْتِحْسَانٌ اَوْجَبَ عَدَمَہٗ فَصَارَ عَدَمُ الْحُکْمِ لِعَدَمِ الْعِلَّۃِ لَالِمَانِعٍ مَعَ قِیَامِ الْعِلَّۃِ وَکَذَانَقُوْلُ فِیْ سَائِرِ الْعِلَلِ الْمُؤَثِّرَۃِ وَبَیَانُ ذٰلِکَ فِیْ قَوْلِنَا فِی الصَّائِمِ اِذَا صُبَّ الْمَاءُ فِی حَلْقِہٖ اَنَّہٗ یَفْسُدُ صَوْمُہٗ لِفَوَا تِ رُکْنِ الصَّوْمِ وَلَزِمَ عَلَیْہِ النَّاسِیْ فَمَنْ اَجَازَ خُصُوْصَ الْعِلَلِ قَالَ