قیاس کے قائم مقام ہوگا، اور پہلے آپ پڑھ چکے ہیں کہ جب دو قیاسوں میں تعارض ہوتا ہے، تو قیاس باطل نہیں ہوتاہے، بلکہ کسی ایک قیاس کو ترجیح دی جاتی ہے، اسی طرح اقوال ِصحابہ جب بمنزلہ قیاس ہیں، تو یہ اقوال ساقط نہ ہوں گے بلکہ مجتہد کسی ایک قول کودلائل سے ترجیح دے گا، اور عمل کرے گا۔
واما التابعی:-اگر کسی تابعی کا فتوی دورِ صحابہ میں مروج ہو اور وہ صحابی کے فتوی سے مزاحم ہوجائے تو اس تابعی کی تقلید کے بارے میں دو قول ہیں، ہمارے بعض مشائخ کے نزدیک تابعی کی تقلید جائز ہے اور بعض کے نزدیک جائز نہیں ہے، جیسے حضرت علی کے نزدیک بیٹے کی شہادت باپ کے حق میں جائز تھی اور قاضی شریح جو تابعی ہیں ان کا فتوی عدمِ جواز کا تھا۔
امام ابوحنیفہؒ سے بھی اس میں دوروایتیں ہیں، پہلی روایت ہے کہ امام صاحب نے کہا کہ میں تابعی کی تقلید نہیں کرونگا، اس لئے کہ وہ بھی ہماری طرح رجال ہیں، اور دوسری روایت یہ ہے کہ میں ان کی تقلید کرونگا، کیونکہ صحابہ ان کے اقوال کی طرف رجوع کرتے تھے۔
بَابُ الْاِجْمَاعِ
اِخْتَلَفَ النَّاسُ فِیْمَنْ یَنْعَقِدُ بِھِمُ الْاِجْمَاعُ قَالَ بَعْضُھُمْ لَااِجْمَاعَ اِلَّا لِلصَّحَابَۃِ وَقَالَ بَعْضُھُمْ لَااِجْمَاعَ اِلَّا لِاَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَقَالَ بَعْضُھُمْ لَااِجْمَاعَ اِلَّالِعِتْرَۃِ الرَّسُوْلِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالصَّحِیْحُ عِنْدَنَا اَنَّ اِجْمَاعَ عُلَمَاءِ کُلِّ عَصْرٍ مِنْ اَھْلِ الْعَدَالَۃِ وَالْاِجْتِھَادِ حُجَّۃٌ وَلَاعِبْرَۃَ بِقِلَّۃِالْعُلَمَاءِ وَکَثْرَتِھِمْ وَلَابِالثَّبَاتِ عَلٰی ذٰلِکَ حَتّٰی یَمُوْتُوْا وَلَا بِمُخَالَفَۃِ اَھْلِ الْھَویٰ فِیْمَا نُسِبُوْا بِہٖ اِلَی الْھَوٰی وَلَا بِمُخَالَفَۃِ مَنْ لاَرَأیَ لَہٗ فِی الْبَابِ اِلَّافِیْمَا یَسْتَغْنِیْ عَنِ الرَّأیِ۔
ترجمہ:-اجماع کا باب ، لوگوں نے اختلاف کیا ہے اس بات میں کہ کن لوگو ں کا اجماع منعقد ہوگا، بعض لوگوں نے کہا کہ اجماع صرف صحابہ کا معتبر ہے، اور بعض حضرات نے کہا کہ اجماع صرف اہل ِمدینہ کا معتبر ہے، اور بعض حضرات نے کہا کہ اجماع آلِ رسول کا معتبر ہے، اور ہمارے نزدیک یہ ہے کہ ہر زمانے کے عادل اور مجتہد علماء کا اجماع حجت ہے، اور علماء کی قلت اور کثرت کا کوئی اعتبار نہیں ہے، اور نہ موت تک اس اجماع پر قائم رہنے کا اعتبار ہے، اور نہ ایسے امر میں اہل ِہوی کی مخالفت کا اعتبار ہے، جس امر کی وجہ سے ان کو ہوی کی طرف منسوب کیا گیاہے،