وَالطَّعْنُ الْمُبْھَمُ لَایُوْجِبُ جَرْحًا فِی الرَّاوِیْ کَمَا لَایُوْجِبُہٗ فِی الشَّاھِدِ وَلَا یَمْنَعُ الْعَمَلَ بِہٖ اِلَّااِذَا وَقَعَ مُفَسَّرًا بِمَا ھُوَ جَرْحٌ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ مِمَّنْ اِشْتَھَرَ بِالنَّصِیْحَۃِ وَالْاِتْقَانِ دُوْنَ التَّعَصُّبِ وَالْعَدَاوَۃِ مِنْ اَئِمَّۃِ الْحَدِیْثِ۔
ترجمہ:-اور طعن مبہم نہیں ثابت کرے گا جرح کو راوی میں، جیسا کہ طعنِ مبہم نہیں ثابت کرتا ہے جرح کو شاہد میں اور طعن ِمبہم حدیث پر عمل سے نہیں روکے گا، مگر یہ کہ طعن واقع ہو مفسر اس چیز کے ساتھ جو متفق علیہ جرح ہو(اور طعن واقع ہو) ان حضرات کی جانب سے جو مشہور ہیں خیر خواہی اور پختگی میں، نہ کہ تعصب اور عداوت میں یعنی وہ ائمۂ حدیث میں سے ہو۔
------------------------------
تشریح:-اگر ائمہ حدیث میں سے کوئی حدیث پر جرح کرتا ہے مگر مبہم الفاظ میں جیسے یوں کہے کہ یہ حدیث مجروح ہے، ثابت نہیں ہے، یامنکر ہے یا کہے انہ غیر ثابت کہ یہ حدیث ثابت نہیں ہے تو یہ طعن مبہم راوی میں جرح کو ثابت نہیں کرتا ہے، اور نہ ایسا طعن اس حدیث پر عمل کرنے سے مانع ہے جیسا کہ ایسا مبہم طعن شاہد میں بھی جرح کو ثابت نہیںکرتا ہے، یعنی کوئی گواہ پر مبہم طریقہ پر طعن کرے کہ یہ اچھا آدمی نہیں ہے، بیکار آدمی ہے وغیرہ تو اس سے گواہ مجروح نہ ہوگا، لہٰذا طعنِ مبہم سے نہ راوی مجروح ہوگا نہ اس کی روایت قابل ِترک ہوگی__ ہاں اگر طعن مُفَسَّر ہو، واضح طریقہ پر ہوکہ یہ راوی کَذَّاب ہے، عادل نہیں ہے، یا زانی ہے، یا چور ہے تو یہ سب الفاظ ایسے ہیں جو بالاتفاق جرح ہیں، اس سے راوی مجروح ہوگا اور اس کی روایت قابلِ عمل نہ ہوگی ، بشرطیکہ طعن کرنے والاائمہ حدیث میں سے ہو ، خیر خواہی اور پختگی میں مشہور ہو، تعصب اور عداوت سے دور ہو۔
اور اگر ایسے الفاظ سے طعن کرے جو بالاتفاق جرح نہ ہوںبلکہ بعض کے نزدیک جرح ہوں، بعض کے نزدیک جرح نہ ہوں جیسے یوں کہے کہ یہ روایت کرنے کا عادی نہیں ہے، یا مسائل ِفقہ بکثرت بیان کرتا ہے، وغیرہ تو ایسے طعن سے راوی مجروح نہ ہوگا، اور اس کی حدیث کو ترک نہیں کیا جائے گا، کیونکہ یہ چیزیں بعض تعصب والوں کے نزدیک تو جرح ہوں گی، محققین کے نزدیک جرح نہ ہو ںگی، بقول صاحب ِنامی ابن الجوزی، مجدالدین فیروز آبادی ، خطیب بغدادی، محدث ِدار قطنی وغیرہ متعصب طاعن ہیں، لہٰذا ان کے طعن سے راوی مجروح نہ ہوگا۔
فَصْلٌ فِی الْمُعَارَضَۃِ
وَھٰذِہٖ الْحُحَجُ الَّتِیْ سَبَقَ وُجُوْھُھَا مِنَ الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ لَاتَتَعَارَضُ فِیْ اَنْفُسِھَا وَضْعًا وَلَاتَتَنَاقَضُ لِاَنَّ ذٰلِکَ مِنْ اَمَارَاتِ الْعَجْزِ تَعَالَی اللّٰہُ عَنْ ذٰلِکَ وَاِنَّمَا