------------------------------
تشریح:-مصنفؒ کتاب اللہ کی بحث سے فارغ ہوکر سنت کی بحث شروع کررہے ہیں۔ سنت کے لغوی معنی’’ طریقہ اور عادت‘‘کے ہیں، اور اصطلاح ِشرع میں سنت ان نفلی عبادتوں کو کہتے ہیں جن کے کرنے پر ثواب ہوتا ہے اور چھوڑنے پر عتاب نہیں ہوتاہے،__یہاں سنت سے مراد وہ ہے جو قران کے علاوہ رسول اللہ ﷺ سے صادر ہواہو،قولاً،فعلاًیا تقریراً ، تقریراًصادر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے کسی فعل کو دیکھ کریا کسی قول کو سنکر سکوت فرمایا ہو،نکیر نہ کی ہو__ اصولیین کے یہاں حدیث اور سنت میں فرق یہ ہے کہ حدیث کا اطلاق صرف آپ ﷺکے قول پر ہوتا ہے ،اور سنت کا اطلاق آپﷺ کے قول ،فعل اور سکوت پر ہوتا ہے ،اسی طرح صحابہ کے اقوال و افعال پر ہوتا ہے ، __صاحب ِحسامی نے یہاں سنت کا لفظ اسی لئے استعمال کیا ہے تاکہ یہ لفظ رسول اللہ ﷺکے قول وفعل اور تقریر اورصحابہ کے اقوال وافعال کو شامل ہوجائے ۔
اعلم ان سنۃ رسول اللہ:-مصنفؒ فرماتے ہیں کہ کتاب اللہ کی جس طرح بیس قسمیں بیان ہوئیں خاص، عام، مشترک،مؤول، ظاہر ، نص، مفسر، محکم ، خفی، مشکل، مجمل ، متشابہ وغیرہ یہ ساری قسمیں سنت میں بھی جاری ہوتی ہیں، ایسے ہی امر، نہی وغیرہ بھی کتاب اللہ کی طرح سنت میں بھی ہوتا ہے ،کیونکہ کتاب اللہ کی طرح سنت بھی دلیل وحجت ہے، لہٰذا ان اقسام کو ان کے احکام کے ساتھ بیان کرنے میں کتاب اللہ اصل ہے اور سنت اس کی فرع ہے، تو ان اقسام کو الگ سے بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے،کتاب اللہ پر قیاس کرلیں،__البتہ طریق ِاتصال میں سنت کتاب اللہ سے الگ ہے، کیونکہ کتاب اللہ کے ہم تک پہنچنے کا ایک راستہ متعین ہے، یعنی تواتر اور سنت ِرسول کے بہت سے طریقے ہیں،صرف تواتر نہیں ہے، اور یہ باب خاص طورپر اسی طرق کو بیان کرنے کے لئے منعقد کیا گیا ہے، خلاصہ یہ کہ اس باب میں صرف وہ چیزیں بیان کی جائے گی جو سنت کے ساتھ خاص ہیں ، کتاب اللہ میں نہیں پائی جاتیں، وہ چار چیزیں ہیں، (۱)کیفیت ِاتصال کا بیان (۲) انقطاع کا بیان (۳)محل ِخبر کا بیان (۴)نفس ِخبر کا بیان، وغیرہ۔
السنۃ نوعان:-مصنفؒ کہتے ہیں کہ سنت کی دو قسمیں ہیں، (۱)مرسل (۲) مسند۔
مرسل وہ حدیث ہے جس میں تابعی اپنے اور رسول اللہ ﷺکے درمیان واسطہ چھوڑدے اور یوں کہے ’’قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کذا‘‘سنت ِ مرسل کی چار قسمیں ہیں،(۱)مرسلِ صحابی (۲)مرسلِ تابعی (۳)مرسلِ تبع تابعی (۴)مرسل من وجہ دون وجہ
مرسل ِصحابی اس وقت ہوتی ہے جب صحابی نے وہ حدیث رسول اللہﷺ سے براہِ راست نہ سنی ہو، بلکہ کسی صحابی سے سنی ہو، اور روایت کرتے وقت صحابی کا نام ترک کردے۔