قضا اسی سبب سے واجب ہوتی ہے اور وہ خطاب ہے،اس لئے کہ اصل واجب کا بقاء بطور قربت وعبادت کے مکلف کی جانب سے مثل پر قدرت کی وجہ سے اور وقت کی فضیلت کا ساقط ہونا بغیر مثل وضمان کے عجز کی وجہ سے امر معقول ہے منصوص علیہ میں اور منصوص علیہ نماز اور روزہ کی قضا ہے تو یہ وجوب متعدی ہوگا منذورات ِمتعیہ یعنی نماز ،روزہ اور اعتکاف کی طرف ۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ فرماتے ہیں کہ امر سے جو وجوب ثابت ہوتا ہے وہ دو طرح کا ہے ، (۱)وجوبِ ادا (۲)وجوب ِ قضا، وجوب ِادا کہتے ہیں،واجب کے سبب کی وجہ سے جو چیز ذمہ میں واجب ہوئی ہے بعینہٖ اس چیز کو اس کے مستحق کی طرف سپرد کرنا ،یہ تعریف واجب ِموقت کو بھی شامل ہے جیسے نماز ،روزہ ،اور واجب غیر موقت کو بھی جیسے زکوۃ ،صدقۂ فطر ،یہاں تسلیم سے مراد عدم سے وجود میں لانا ،اپنے ذمہ کو فارغ کرناہے ،ورنہ تو ادا کرنا فعل ہے جس کی تسلیم نہیں ہوتی اور قضا کہتے ہیں مکلف کا اس چیز کو ساقط کرنا جو اس کے ذمہ میں واجب ہے ،اپنے پاس سے مثل کے ذریعہ جو مثل مکلف کاحق ہو، مصنف نے دو لفظ ذکر کے لئے بمثل من عندہ اور ھو حقہ ،اپنے پاس سے مثل دے اور وہ مثل مکلف کا حق ہو،کیونکہ ادا میں جو چیز سپرد کرتا ہے وہ مکلف کا حق نہیں ہوتا ہے بلکہ اللہ کا حق ہوتا ہے ،جیسے مثال سے سمجھو ،آج کی ظہر اور کل کی ظہر دونوں مکلف پر فرض ہیں،اب مکلف آج ظہر کے لئے جو وقت صرف کرتا ہے یہ اللہ کا حق ہے کیونکہ اللہ نے اس وقت کو ظہر کے لئے متعین کیا ہے ،یہ بندہ کا حق نہیں ہے ،لہٰذا مکلف کا اپنی طرف سے سپرد کرنا نہ ہوا __البتہ اگر وہ کل کی ظہر آج پڑھ رہا ہے،تو یہ جو وقت ظہر کے لئے دے رہا ہے یہ مکلف کا حق ہے،اس میں وہ آرام بھی کرسکتا ہے ،اور کوئی کام بھی کرسکتا ہے لیکن اس نے یہ وقت ظہر کے لئے صرف کیا اور ظہر کی قضاکی جو واجب ہے تو گویا اس نے قضا کو اپنے پاس سے سپرد کیا جو اس کا اپنا حق تھا،وھو حقہ یہ من عندہ کی تاکید ہے ،اگر من عندہ نہ کہتے تو قضا پر بھی ادا کی تعریف صادق آجاتی ،لیکن جب من عندہ کہا تو قضا اور ادا میں فرق ہوگیا کیونکہ ادا میں وقت صرف کرنا بندے کی طرف سے نہیں ہوتا ہے ،اور قضا میں وقت صرف کرنابندے کی طرف سے ہوتا ہے ۔
فائدہ:-یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کبھی ادا اور قضا کو مجازاً ایک دوسرے کی جگہ استعمال کرتے ہیں ،فاذا قضیتم مناسککم ای ادیتم - قضا بمعنی ادا ہے فاذاقضیت الصلوۃ بمعنی ادیت اور نویت ان اُوَدّیَ ظہر الامس،ای اقضِیَ ادا بمعنی قضا ہے ۔
واختلف المشائخ:-مشائخ کا اس میں اختلاف ہے کہ کیا ادا جس سبب سے یعنی خطاب سے واجب ہوتی ہے اسی سے قضا بھی واجب ہوتی ہے یا قضا کے لئے نص جدید کی ضرورت ،یہاں سبب سے مراد امر ہے ،سبب