الصَّلٰوۃ۔ِ
ترجمہ:-اوربہر حال قیاس کی شرط یہ ہے کہ اصل (مقیس علیہ)اپنے حکم کے ساتھ کسی دوسری نص کے سبب سے مخصوص نہ ہو، جیسے تنہا خزیمہؓکی شہادت کا قبول ہوناایسا حکم ہے کہ ثابت ہے نص سے اس حکم کاان کے ساتھ خاص ہونا ان کی کرامت واعزاز کے پیش نظراور (دوسری شرط)یہ کہ اصل قیاس سے ہٹی ہوئی نہ ہو، جیسے نماز میں قہقہہ کی وجہ سے طہارت کا واجب ہونا ۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ قیاس کی شرطیں بیان کررہے ہیں ،قیاس کی چار شرطیںہیں ،دو عدمی اوردو وجودی ہیں،پہلے عدمی شرطوں کو بیان کررہے ہیں،عد می میں پہلی شرط یہ ہے کہ اصل یعنی مقیس علیہ کا جو حکم ہے وہ کسی نص سے اصل کے ساتھ مخصوص نہ ہو ،کیونکہ جب اصل کا حکم اصل کے ساتھ مخصوص ہوگا تو اس حکم کو دوسری جگہ متعدی نہیں کرسکتے ،پھر اس اصل پر دوسرے کو قیاس نہیں کرسکتے ،جیسے تنہا حضرت خزیمہؓکی شہادت کا قبول ہونا یہ بطور اعزاز کے حدیث سے حضرت خزیمہؓکی خصوصیت ہے،لہٰذا اس پر کسی دوسرے کو چاہے وہ خلفاء راشدین ہی کیوں نہ ہو ں قیاس نہیں کرسکتے ۔
حضرت خزیمہؓ کا قصہ یہ ہے کہ حضورﷺنے ایک عرابی سے گھوڑاخریدا ،اوراس کو ساتھ لیکر چلے تاکہ اس کو قیمت دید یں ،آپ ﷺ تیزچلنے لگے وہ آہستہ چل رہا تھا،وہ پیچھے اور لوگوںسے بھاؤتاؤکرنے لگا ،اورانہیں پتہ نہیں تھاکہ حضورﷺگھوڑا خرید چکے ہیں،پھر وہ اعرابی آواز دیکر کہنے لگا کہ حضورﷺ اگر آپ خریدتے ہوںتو بتائیں ورنہ میں نے بیچ دیا، حضور ﷺ اس کی آوازسنکر ٹھہر گئے،اور فرمایایہ کیا کہہ رہے ہو ،میں تو خریدچکا ہوں،تو وہ اعرابی کہنے لگا گواہ لاؤ،حضرت خزیمہؓ موجودتھے، انہوںنے کہا میں گواہی دیتا ہوںکہ آ پ ﷺ نے خریداہے،آپ ﷺ نے فرمایا ،خزیمہ تم کیسے گواہی دیتے ہو؟تم تو خریدتے وقت تھے نہیں؟انہوں نے کہا چونکہ آپ کہہ رہے ہیںاس لئے مجھے یقین ہے کہ آپ نے خریداہے، آپﷺ نے ان کو اعزازی سر ٹیفکیٹ عطا کیا من شھدلہ خزیمۃ فھو حسبہ ، جس کی شہادت خزیمہ دیںوہ تنہا کافی ہیں، آپ ﷺ نے ان کی گواہی دو آدمیوںکے برابر قراردی، تو تنہاحضرت خزیمہؓ کی شہادت کا قبول ہونایہ حکم دوسری نص یعنیمن شھدلہ خزیمۃ فھو حسبہ ،سے حضرت خزیمہؓ کے ساتھ خاص ہے ،لہٰذااس پردوسرے کو قیاس نہیںکرسکتے ۔
وان لا یکون الاصل:-دوسری عدمی شرط یہ ہے کہ اصل یعنی مقیس علیہ خلافِ قیاس نہ ہو ،کیونکہ جب اصل یعنی مقیس علیہ خلافِ قیاس ہوگاتو اس پردوسرے کو کیسے قیاس کرسکتے ہیں،جیسے رکوع سجدے والی