اسی حالت پر جو تعلیل سے پہلے تھی۔
------------------------------
تشریح:-اس عبارت میں شوافع کی طرف سے احناف پرچند اعتراضات کے جوابات ہیں ۔
پہلاسوالـ: یہ ہے کہ حدیث میں ہے کہ ناپاک کپڑے کو پانی سے دھویا جائے جیسے فرمایا اغسلیہ بالماء مگر آپ نے علت نکالی کہ ہر رقیق اور نجاست کو زائل کرنے والی چیزسے کپڑا پاک ہوجائے گا،جیسے گلاب ،سرکہ وغیرہ ،تو تعلیل سے آپ نے نص کے حکم کو متغیر کردیا کیونکہ نص میں صراحۃً پانی کا ذکر ہے۔
جواب یہ ہے کہ یہ تبدیلی تعلیل سے نہیںہوئی بلکہ نص سے ہی ثابت ہے کیونکہ مقصود پانی کا استعمال نہیں ہے بلکہ نجاست کوزائل کرنا مقصود ہے اورپانی بھی نجاست کے ازالہ کا آلہ ہے اس لئے پانی کاذکر خصوصًاکردیاگیا۔
دوسراسوال:-یہ ہے کہ حدیث شریف میںہے تکبیرسے نماز شروع کروجیسے فرمایا-وتحریمھا التکبیرمگر آپ نے علت نکالی کہ مقصد اﷲ کی تعظیم اور ثنا ہے،اور یہ جس لفظ سے بھی ادا ہواس کا کہناصحیح ہے جیسے ’’اللہ اجل‘‘،’’اللہ اعظم ‘‘ وغیرہ، تواس تعلیل سے آپ نے نص کا حکم بدل دیا کیونکہ نص میں صراحۃً تکبیر کا ذکر ہے۔
جواب یہ ہے کہ یہاں نص میں تکبیر مقصود نہیں ہے، بلکہ مقصود بدن کے ہرہر جزء سے اللہ کی تعظیم کرناہے ،اور نص میں خاص تکبیر کا ذکر اس لئے کیا گیا کہ وہ بھی ایک ایسا آلہ ہے جو زبان کے فعل کو تعظیم قرار دینے کی صلاحیت رکھتا ہے،لہٰذا نص کے حکم کو تعلیل سے ہم نے نہیں بدلابلکہ خود نص سے ہی تغیر ہوا ہے ۔
تیسرا سوال:- یہ ہے کہ حدیث میںکفارہ صرف جماع سے واردہوا ہے جیسے وہ اعرابی کا واقعہ جنہوں نے رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کرلیا تو حضورنے فرمایااعتق رقبہ ًالحدیث،اور آپ نے علت نکالی کہ روزہ توڑنا علت ہے لہٰذا کھانے پینے سے روزہ توڑے گا تو بھی کفارہ واجب ہوگا ،تو آپ نے نص کے حکم کو بدل دیا کیونکہ نص میں خاص جماع کے ساتھ کفارہ کا ورود ہے۔
جواب یہاں بھی وہی ہے جو پہلے دیا کہ اصل کفارہ کاسبب عمداً افطار ہے،جان بوجھ کر بغیر عذر کے روزہ توڑدینا ہے،لہٰذا کھانے پینے سے بھی کفارہ آئے گا،اور جماع بھی اس کا ایک فرد ہے،یہ مقصد نہیں ہے کہ صرف جماع سے کفارہ لازم ہوگا،لہٰذا یہاں بھی تعلیل سے نص کا حکم متغیر نہیں ہوا۔
وبعد التعلیل:-اس عبارت کا تعلق انما خصصنا سے یہاں تک جتنے سوالات شوافع کی طرف سے ہوئے ہیںسب کے ساتھ ہے، یعنی ان تمام جگہوں میں تعلیل کے بعد احکام اسی طرح صلاحیت رکھتے ہیںجس طرح تعلیل سے پہلے رکھتے تھے جیسے جماع تعلیل سے پہلے ہی افطار کی صلاحیت رکھتاہے،پانی نجاست کوزائل کرنے کی صلاحیت رکھتاہے،شاۃ ادائیگی زکوۃ کی صلاحیت رکھتی ہے،غرض مذکورہ نصو ص میں تعلیل سے تغیر نہیں ہوا جیساکے