ہوگا، اس لئے کہ یہ موضع ِاجتہاد میں جہل ہے، اور جس نے اپنے باپ کی باندی سے زنا کیا اس گمان پر کہ وہ اس کے لئے حلال ہے ،تو اس پر حد لازم نہ ہوگی، اس لئے کہ یہ موضع ِاشتباہ میں جہل ہے ۔
اور چوتھی قسم وہ جہل ہے جو عذر کی صلاحیت رکھتا ہے، اور وہ اس شخص کا جہل ہے جو دار الحرب میں مسلمان ہوگیا، تو یہ اس کے لئے عذر ہوگا احکام شرع کے سلسلہ میں، اس لئے کہ دلیل کے مخفی ہونے کی وجہ سے وہ کوتاہی کرنے والا نہیں ہے، اور اسی طرح وکیل اور ماذون کا جہل ہے اطلاق اور اس کی ضد کے بارے میں، اور شفیع کا جہل ہے بیع کے بارے میں، اور مولی کا جہل ہے غلام کی جنایت کے بارے میں، اور باکرہ کا جہل ہے (ولی کے) نکاح کرادینے کے بارے میں، اور منکوحہ باندی کا جہل ہے خیار ِعتق کے بارے میں برخلاف خیارِ بلوغ کے جہل کے اس تفصیل کے مطابق جو معروف ہے۔
------------------------------
تشریح :-جہل کی تیسری قسم وہ جہل ہے جو شبہ بننے کی صلاحیت رکھے ،یعنی ایسا جہل نہ ہو جو کتاب وسنت کے خلاف ہو ،بلکہ یہ جہل اجتہاد ِصحیح کی جگہ میں ہو یعنی اجتہادی مسائل سے اس کا تعلق ہو، یا موضع ِاشتباہ یعنی شبہ کی جگہ میں جہل ہو، تو یہ جہل عذر ہوگا اور شبہ بن جائے گا، لہٰذا اس شبہ سے حد اور کفارہ ساقط ہوجائے گا جیسے پچھنے لگوانے والا روزہ دار روزہ توڑدے یہ خیال کرکے کہ پچھنے سے روزہ ٹوٹ گیا، تو اس کے روزہ توڑنے پر قضا توآئے گی ، کفارہ واجب نہ ہوگا ، کیونکہ جہل ایسی جگہ میں پایا گیا جس میں بعض مجتہدین کااجتہادِ صحیح موجود ہے، لہٰذا یہ عذر ہوگا چنانچہ امام اوزاعی ؒ کے نزدیک حجامت سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، تو یہ جہل موضع ِاجتہاد میں پایا گیا ۔
شبہ کی جگہ میں جہل کی مثال جیسے کسی نے اپنے باپ کی باندی سے یہ سمجھ کر زنا کیا کہ میرے لئے حلال ہے، تو بیٹے پر حدِّزنا لازم نہ ہوگی، اس لئے کہ اس نے واقعی شبہ کے مقام میں زنا کیا ہے ،کیونکہ باپ اور بیٹوں کی املاک عموماً ملی جلی ہوتی ہیں، دونوں ایک دوسرے کی چیز سے نفع اٹھاتے ہیں، لہٰذا شبہ کی جگہ میں جہل ہے تو عذر ہوگا، اور شبہ سے حد ساقط ہوجاتی ہے، ہاں بیٹا اگر یہ بات جانتا ہو کہ باپ کی باندی میرے لئے حرام ہے ،تو اس پر حد واجب ہوگی۔
والنوع الرابع جھل:-چوتھی قسم وہ جہل ہے جو عذر بننے کے قابل ہے،جیسے ایک آدمی دار الحرب میں مسلمان ہوا اور شریعت کے احکام نماز،روزہ وغیرہ کا اس کو علم ہی نہیں ہے، تو یہ آدمی معذور سمجھاجائے گا،کیونکہ اس کی طرف خطاب نہیں پہنچا،اس لئے کہ دار الحرب اسلام کی شہرت واشاعت کا مقام نہیں ہے،لہٰذا جب دلیل اور خطاب مخفی رہ گیا ،تو اس کا احکام کو نہ بجالانا کو تاہی نہ کہاجائے گا ،پس جو مدت بھی وہ نماز ،روزہ وغیرہ عدمِ علمِ وجوب کی وجہ سے نہ کر سکا ،تو اس کی قضا لازم نہ ہوگی،یہ شخص معذور قرار دیاجائے گا۔
اسی طرح وکیل یاماذون کا اطلاق یعنی اجازت اور اس کی ضدیعنی عزل سے جہل بھی عذر ہوگا یعنی اگر کسی نے