ہے، یعنی قیام کا امر جب کیا تو قعود سے امر بالکل ساکت ہے، جب امر ضد سے ساکت ہے تو ضد کی کراہت کو امر کیسے واجب کریگا، اور امر اس پر کیسے دلالت کرے گا، __ البتہ ضد کی کراہت آمر کے حکم کی ضرورت کی وجہ سے ثابت ہورہی ہے، یعنی آمر اللہ تعالی ہے وہ حکیم ہے جب وہ ایک چیز کا امر کرتا ہے تو اس کا مطلب کہ وہ اس کی ضد کو نہیں چاہتا ہے، تو آمر کے حکم سے ضرورۃً اور اقتضاء ً یہ کراہت ثابت ہورہی ہے، اور جو چیز ضرورۃً ثابت ہوتی ہے وہ بقدر ضرورت ہی ثابت ہوتی ہے، اور ضرورت ادنی فرد سے یعنی کراہت سے پوری ہوجاتی ہے ،لہٰذا امر سے اس کی ضد میں کراہت ثابت ہوگی، لیکن کراہت سے مراد کراہت ِتحریمی ہے۔
وفائدۃھذاالاصل:-ماقبل میں ذکر کردہ اصل کہ امر بالشی اس کی کراہت کا تقاضا کرتا ہے، اس کا فائدہ یہ ہے کہ امر کی ضد میں مشغول ہونے سے مامور بہ فوت نہ ہوتا ہوتو ضد میں کراہت ہوگی اوراگر ضد پر عمل کرنے سے ماموربہ فوت ہوجائے تو ضد پر عمل حرام ہوگا، پھر تحریم ثابت ہوگی، مگر ضد کی یہ تحریم امر سے مقصود نہیں ہے، کیونکہ امر ضد کی تحریم کے لئے وضع ہی نہیں ہوا ہے، بلکہ یہ تحریم تفویت کی وجہ سے اور ضرورۃ ثابت ہورہی ہے،__ضد پر عمل سے مامور بہ فوت ہوجائے اس کی مثال یوم النحر اللہ کی ضیافت کا دن ہے، اللہ کی طرف سے گوشت کھانے کا امر ہے، اس کی ضد نہ کھانا یعنی روزہ رکھنا، اب اگر کوئی ضد میں مشغول ہوتا ہے یعنی روزہ رکھتا ہے تو ماموربہ یعنی اللہ کی دعوت کو فوت کرنا لازم آتا ہے لہٰذا یہ ضد یعنی روزہ رکھنا حرام ہوگا، صرف مکروہ نہ ہوگا۔
بہرحال امر سے اس کی ضد میں صرف کراہت ثابت ہوگی، جب ماموربہ فوت نہ ہوتا ہو، اور اگر ماموربہ فوت ہوتا ہوتو ضد میں حرمت ثابت ہوگی۔
مصنفؒ مثال دیتے ہیں جیسے پہلی رکعت میں سجدہ سے فراغت پر قیام کا امر ہے، ایسے ہی دوسری رکعت میں تشہد سے فراغت پر تیسری رکعت کے قیام کا امر ہے، تو اس کی ضد قعود سے نہی ہے، بیٹھنا منع ہے، مگر امر بالقیام سے قعود کی نہی مقصود نہیں ہے، کیونکہ امر سے ضد مقصود نہیں ہوتی،__ لہٰذا اگر کوئی کھڑا ہونے کے بجائے تھوڑی دیر پہلی رکعت کے سجدوں کے بعد یا دوسری رکعت میں تشہد کے بعد بیٹھ گیا ،پھر کھڑا ہوگیا، تو ضد میں مشغول ہونے سے قیام فوت نہیں ہوا، لہٰذا یہ ضد یعنی بیٹھنا حرام نہ ہوگا،مکروہ ہوگا، اس کی نماز فاسد نہ ہوگی، البتہ قیام سے تاخیر کے سبب سجدۂ سہو واجب ہوگا۔
وعلی ھذاالقول:-جب امر اپنی ضد میں کراہت کا تقاضا کرتا ہے، تو اس سے معلوم ہواکہ نہی بھی اپنی ضد میں اثبات سنت کا تقاضا کرتی ہے، یعنی امر کی ضد میں جیسے کراہت ثابت ہوتی ہے تو نہی کی ضد میں سنت ہونا ثابت ہوگا، اور یہ سنت قوت میں واجب کے درجہ کی ہوگی۔