میں سور ِحمار میں تعارض کے وقت تو آپ نے استصحابِ حال پر عمل کیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ضرورۃً کیا گیا ہے۔
ثم التعارض انما یتحقق:-مصنف معارضہ کا حکم بیان کرنے کے بعد رکن اور شرط کو ایک ساتھ بیان کررہے ہیں، فرماتے ہیں کہ تعارض متحقق ہونے کے لئے ضروری ہے کہ دوحجتیں قوت میں برابر ہوں،کوئی ایک حجت ذات وصفت میں دوسری حجت سے بڑھ کر نہ ہو،ورنہ تعارض نہیں کہاجائے گا ،بلکہ قوی حجت کو ضعیف پر ترجیح ہوگی،لہٰذا خبر متواتر اور مشہور،مشہور اور خبر واحد ،عام مخصوص منہ البعض اور خاص ،ان میں مساوات نہیں ہے بلکہ ایک دوسری پر ذات کے اعتبار سے بڑھی ہوئی ہے ،لہٰذا تعارض ثابت نہ ہوگا تو گویا دوحجتوں میں تساوی فی القوۃ رکنِ معارضہ ہے۔
معارضہ کی شرط یہ ہے کہ دوحجتوں میں سے ایک حجت ایک حکم کو ثابت کرتی ہو اور دوسری اس کی ضد کو ثابت کرتی ہو،اور دونوں کا وقت بھی ایک ہو،محل بھی ایک ہو،ورنہ تعارض ثابت نہ ہوگا ،جیسے شراب ابتدائے اسلام میں حلال تھی ،ایک حجت سے،پھر حرام ہوگئی دوسری حجت سے،تو حلت وحرمت دونوں ثابت ہیں،مگر ایک ہی وقت میں نہیں بلکہ الگ الگ وقت ہے تو اتحاد وقت نہ ہونے کی وجہ سے تعارض متحقق نہ ہوگا ، اسی طرح غیر محرمات سے نکاح کی حلت یک دلیل و حجت سے ثابت ہے اور محرمات سے نکاح کی حرمت دوسری دلیل سے ثابت ہے،تو حلت وحرمت دونوں کا محل الگ الگ ہے،حلت کا محل غیر محرمات ہیں،اور حرمت کا محل محرمات ہیں تو اتحاد محل نہ ہونے کی وجہ سے معارضہ ثابت نہ ہوگا۔
وَاخْتَلَفَ مَشَائِخُنَا فِی اَنَّ خَبَرَ النَّفْیِ ھَلْ یُعَارِضُ خَبَرَ الْاِثْبَاتِ اَمْ لَا وَاِخْتَلَفَ عَمَلُ اَصْحَابِنَا الْمُتَقَدِّمِیْنَ فِیْ ذٰلِکَ فَقَدْرُوِیَ اَنَّ بَرِیْرَۃَ اُعْتِقَتْ وَزَوْجُھَا عَبْدٌ وَرُوِیَ اَنَّھَا اُعْتِقَتْ وَزَوْجُھَاحُرٌّمَعَ اِتِّفَاقِھِمْ عَلٰی اَنَّہٗ کَانَ عَبْدًا فَاَصْحَابُنَا اَخَذُوْا بِالْمُثْبِتِ وَرُوِیَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَیْمُوْنَۃَوَھُوَ حَلَالٌ وَرُوِیَ اَنَّہٗ عَلَیْہِ السَّلَامُ تَزَوَّجَھَا وَھُوَ مُحْرِمٌ وَاتَّفَقَتِ الرِّوَایَاتُ اَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ فِی الْحِلِّ الْاَصْلِیْ فَجَعَلَ اَصْحَابُنَا الْعَمَلَ بِالنَّافِی اَوْلٰی وَقَالُوْ فِی الْجَرْحِ وَالتَّعْدِیْلِ اَنَّ الْجَرْحَ اَوْلٰی وَھُوَ الْمُثْبِتُ۔
ترجمہ:-اور ہمارے مشائخ نے اختلاف کیا ہے اس بارے میں کہ کیا نفی کی خبر اثبات کی خبر سے معارض ہوتی ہے یانہیں؟ اور اس بارے میں ہمارے اصحاب متقدمین کا عمل مختلف ہے ،پس روایت کی گئی کہ بریرہ آزاد کی گئی اس