الثُّلُثِ۔
ترجمہ:-اور بہرحال حیض اور نفاس پس یہ دونوں کسی بھی طرح اہلیت کو معدوم نہیں کرتے ہیں،لیکن ان دونوں سے طہارت شرط ہے روزہ اور نماز کی ادا کے جواز کے لیے، پس ان دونوں کی وجہ سے ادافوت ہوجائے گی ،اور نماز کی قضا میں حرج ہے ،نماز کے تضاعف(بڑھ جانے)کی وجہ سے ،تو ان دونوںکی وجہ سے نماز کا اصل وجوب ساقط ہوجائے گا،اور روزہ کی قضا میں کوئی حرج نہیں ہے تو روزہ کا اصل وجوب ساقط نہ ہوگا۔
اور بہرحال موت پس وہ خالص عجز ہے،اس کی وجہ سے تمام احکام ساقط ہوجائیںگے جو تکلیف کے قبیل سے ہیں،تکلیف کی غرض کے فوت ہونے کی وجہ سے،اور وہ غرض اختیار سے ادا کرناہے،اور اسی وجہ سے ہم نے کہا کہ میت سے زکوۃ اور عبادات کی تمام صورتیں باطل ہوجائیں گی،اور اس پر گناہ باقی رہے گا۔
اور وہ حکم جو میت پر مشروع ہوتا ہے دوسرے کی حاجت کی وجہ سے،اگر وہ ایسا حق ہے جوعین کے ساتھ متعلق ہے ،تو وہ حق باقی رہے گاعین کی بقاء کے ساتھ ،اس لئے کہ اس میں میت کا فعل مقصود نہیں ہے اور اگر وہ دین ہے تو وہ محض ذمہ کی وجہ سے باقی نہیں رہے گا،یہانتک کہ مل جائے ذمہ کے ساتھ مال یا وہ چیزجس سے ذمے مؤکد ہوجاتے ہیں، اور وہ کفیل کا ذمہ ہے،اور اسی وجہ سے امام ابو حنیفہ ؒ نے فرمایا کہ میت کی طرف سے دین کا کفیل ہوناصحیح نہیں ہے جب کہ میت نے مال یا کفیل نہ چھوڑاہو،گویا کہ دَیْن اس سے ساقط ہے،برخلاف عبدِمحجور کے جو دَیْن کا اقرار کرے ،پھر اس کی طرف سے کوئی شخص کفیل ہوجائے تو صحیح ہے،اس لئے کہ کفیل کا ذمہ اس کے حق میں کامل ہے،اور اس کے ذمہ کے ساتھ مولی کے حق میں مالیت ملادی جاتی ہے،اور اگر وہ حکم میت پر صلہ کے طور پر مشروع ہوتو باطل ہوجائے گامگر یہ کہ اس کی وصیت کر دی جائے تو وہ ثلث مال سے صحیح ہوگا۔
------------------------------
تشریح :-نواں عارض حیض اور دسواں عارض نفاس ہے،حیض ونفاس کسی بھی طرح اہلیت کو تو ختم نہیں کرتے لیکن نماز اورروزہ کی ادائیگی کے لئے حیض ونفاس سے طہارت شرط ہے،لہٰذا حیض ونفاس کے ساتھ نمازاور روزہ کی ادائیگی نہیں ہوسکتی ،پس حیض ونفاس والی عورت نہ نماز پڑھے گی ،نہ روزہ رکھے گی۔
پھر اس کی قضا ہوگی یانہیں؟ تو فرمایا کہ روزوں کی قضا ہے اور نمازکی قضا نہیں ہے ،کیونکہ نمازیں بہت زیادہ ہوجائے گی اس کی قضا دشوار ہے،تو شریعت نے نماز کا اصلِ وجوب ہی ساقط کردیا ،اور روزوں کی قضا دشوار نہیں ہے، اس لئے روزہ کا اصل وجوب باقی رکھا ،البتہ ادائیگی سے منع کردیا ،پاک ہونے کے بعد پھر اس کی قضا کرلے۔
واماالموت:-بارھواں عارض موت ہے،موت سے بھی بندہ عاجزِ محض ہوجاتا ہے،لہٰذا موت کی وجہ سے