سے دوسری احادیث میں عیب پیدا نہ ہوگا، پس اس راوی اور شیخ کی دوسری روایات قابل ِقبول ہیں۔(۲) دوسرے یہ کہ انکار متوقف ہو جیسے شیخ کہے میں تو حدیث کو نہیں جانتا، یا مجھے یاد نہیں کہ میں نے تیرے سامنے یہ حدیث بیان کی ہو، انکار کی اس صورت میں علماء کا اختلاف ہے، ابوالحسن کرخی اور حنفیہ کی ایک جماعت کہتی ہے کہ اس پر عمل کرنا ساقط ہوجائے گا، اور امام شافعی اور متکلمین کی ایک جماعت کہتی ہے کہ اس حدیث پر عمل کیا جائے گا، مصنف نے پہلے قول کو اشبہ بالحق فرمایا یعنی حق کے زیادہ مشابہ اور قریب ہے، کیونکہ حدیث اسی وقت حجت بنتی ہے جب وہ رسول اللہ ﷺ تک متصل ہو اور انکار کے سبب انقطاع پیدا ہوگیا۔
بعض حضرات کہتے ہیں کہ حدیث پر عمل کا ساقط ہونا امام ابویوسف کا قول ہے، اور امام محمدؒ کے نزدیک اس حدیث پر عمل جائز ہوگا کیونکہ مروی عنہ یعنی شیخ کے توقف سے حدیث میں کوئی جرح نہیں پیدا ہوا لہٰذا حدیث قابل عمل ہے، یہی امام شافعی اور امام مالک کا مذہب ہے۔
وھو فرع اختلافھما:-صاحبین کے درمیان یہ اختلاف ایک دوسرے مسئلہ میں ان کا جو اختلاف ہوا ہے اس کی فرع ہے، وہ مسئلہ یہ ہے کہ ایک آدمی نے قاضی کے سامنے دعوی کیا کہ آپ نے میرے لئے میرے فریقِ مخالف پر دو ہزار روپئے کی مالیت کا فیصلہ کیا ہے، قاضی کہتا ہے مجھے تو یہ فیصلہ یاد نہیں، تو مدعی نے دو گواہ پیش کردئے جو گواہی دے رہے ہیں کہ قاضی نے دو ہزار کی مالیت کا فیصلہ کیا ہے،__ تو اس مسئلہ میں صاحبین میں اختلاف ہے، امام ابویوسف کہتے ہیں کہ قاضی کے انکار کی وجہ سے دو گواہوں کی گواہی قبول نہ ہوگی، اور امام محمد کہتے ہیں کہ شہادت قبول ہوگی کیونکہ امکان ہے کہ قاضی اپنا فیصلہ بھول رہا ہو یہی اختلاف صاحبین کا حدیث کے باب میں ہے کہ امام ابو یوسف کے نزدیک شیخ کے انکار کی صورت میں حدیث پر عمل جائز نہیں اور امام محمد کے نزدیک عمل جائز ہے،__ اس کی مثال ربیعہ عن سھل عن ابی صالح عن ابی ھریرۃ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قضی بشاھد ویمین - حضورﷺ نے ایک گواہ اور ایک قسم پر فیصلہ کیا، یہ حدیث ربیعہ روایت کرتے ہیں سہل سے لیکن جب سہل سے پوچھا گیا تو سہل نے کہا مجھے تو یاد نہیں تو یہ حدیث امام ابوحنیفہ اور امام یوسف کے نزدیک مروی عنہ یعنی شیخ کے انکار کی وجہ سے قابل عمل نہیں، لیکن امام شافعی نے اس حدیث پر عمل کیا ،__ اسی طرح ایک حدیث ہے سلیمان بن موسی عن الزھری عن عروۃ عن عائشہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال ایما امرأۃ نکحت بغیر اذن ولیھا فنکاحھا باطل باطل باطل - ابن جریج نے زہری سے سوال کیا تو زہری اس حدیث کو پہچان نہ سکے --تو یہ حدیث امام ابویوسف اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک شیخ کے انکار کی وجہ سے قابل ِعمل نہیں، اور امام محمد اور امام شافعی کے نزدیک یہ حدیث قابل عمل ہے۔