ہوگی۔ امام شافعی ؒ کا قول جدید یہ ہے کہ اگر اہل محلہ اور میت کے درمیان عداوت ہویا اور کوئی قتل کی علامت ہوتو مقتول کے اولیا اہل محلہ سے پچاس قسمیں لیں گے، اگر اہل محلہ قسم کھالیں تو مدعا علیہ پر دیت واجب ہوگی، دعوی چاہے قتل عمد کا ہو یا قتل خطا کا ہمارا امام شافعی سے اختلاف ان کے قول قدیم کی صورت میں ہے ، امام شافعیؒ کا یہ قول سنت ِمشہورہ کے خلاف ہے، لہٰذا رد ہوگا۔
اسی طرح امام شافعیؒ کہتے ہیں کہ کسی کے پاس اگر ایک ہی گواہ ہوتو دوسرے گواہ کی جگہ اس سے قسم لیکر فیصلہ کیا جاسکتا ہے ان کے نزدیک ایک گواہ اور ایک قسم سے فیصلہ جائز ہے، کیونکہ حضورﷺنے ایسا کیا ہے ، مگر احناف کہتے ہیں کہ یہ مذہب کتاب اللہ ’’واستشھد واشھدین من رجالکم فان لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان‘‘کے خلاف ہے اور حدیث ِمشہور ’’البینۃ علی المدعی والیمین علی من انکر‘‘ کے خلاف ہے، لہٰذا یہ رد ہوگا۔
انتباہ:-اس جگہ ائمۂ مجتہدین کی شان میں باطل مردود وغیرہ جو الفاظ ہیں، وہ سلف کے ذکر کردہ ہیں، ہم نے صرف نقل کیا ہے، ’’نقل ِکفر کفر نباشد‘‘ہم ایسے سخت الفاظ کہنے کی اور ان عظیم المرتبت مجتہدین کے مذہب کو مبنی برجہل کہنے کی ہرگز جرأت نہیں کرسکتے، یہ توانہیں کو حق ہیں جو ان کے ہم پلہ ہیں۔
وَالثَّالِثُ جَھْلٌ یَصْلَحُ شُبْھَۃً وَھُوَ الْجَھْلُ فِی مَوْضِعِ الْاِجْتِھَادِ الصَّحِیْحِ اَوْفِی مَوْضِعِ الشُّبْھَۃِ کَالْمُحْتَجِمِ اِذَا اَفْطَرَ عَلٰی ظَنٍّ اَنَّ الْحِجَامَۃ اَفْطَرَتَہٗ لَمْ تَلْزَمْہٗ الْکَفَّارَۃُ لِاَنَّہٗ جَھْلٌ فِیْ مَوْضَعِ الْاَجْتِھَادِ وَمَنْ زَنٰی بِجَارِیَۃِ وَالِدِہٖ عَلٰی ظَنٍّ اَنَّھَا تَحِلُّ لَہٗ لَمْ یَلْزَمْہٗ الْحَدُّ لِاَنَّہٗ جَھْلٌ فِیْ مَوْضَعِ الْاِشْتِبَاہِ وَالنَّوْعُ الرَّابِعُ جَھْلٌ یَصْلَحُ عُذْرًا وَھُوَ جَھْلُ مَنْ اَسْلَمَ فِی دَارِ الْحَرْبِ فَاِنَّہٗ یَکُوْنُ عُذْرًا لَہٗ فِی الشَّرَائِعِ لِاَنَّہٗ غَیْرُ مُقَصِّرٍ لِخِفَاءِ الدَّلِیْلِ وَکَذٰلِکَ جَھْلُ الْوَکِیْلِ وَالْمَاذُوْنِ بِالْاِطْلَاقِ وَضِدِّہ وَجَھْلُ الشَّفِیْعِ بِالْبَیْعِ وَالْمَوْلٰی بِجِنَایَۃِ الْعَبْدِ وَالْبِکْرِ بِالْاِنْکَاحِ وَالْاَمَۃِ الْمَنْکُوْحَۃِ بِخِیَارِ الْعِتْقِ بِخِلَافِ الْجَھْلِ بِخِیَارِ الْبُلُوْغِ عَلٰی مَاعُرِفَ۔
ترجمہ:-اور تیسری قسم وہ جہل ہے جو شبہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور وہ اجتہادِ صحیح کی جگہ میں یا موضع ِشبہ میں جہل ہے، جیسے پچھنے لگوانے والا جبکہ افطار کرے اس گمان پر کہ حجامت نے اس کا روزہ توڑدیا، تو اس پر کفارہ لازم نہ