االطعام بالطعام الاسواء بسواء اس میں نص کاحکم طعام کوطعام کے بدلہ کمی بیشی سے بِیچنا جائز نہ ہونا ہے ،اور اس کی علت قدروجنس ہے ، مگر یہ نص اس علت پر صراحۃًمشتمل نہیں ہے بلکہ اشارۃً مشتمل ہے، وہ اس طرح کہ سواء بسواء فرمایا اور برابری بغیر کیل کے نہیں ہوتی ہے، پس اس سے علت نکلی قدر اورطعام کا طعام سے مقابلہ ہے یہ دلیل ہے جنس کے علت ہونے کی تو علت قدر اور جنس ہوئی ،غرض رِکن ِقیاس وہ وصف ہے جس کو اصل کے حکم پر علامت قرار دیا گیا ہو اور یہ وصف فرع میں بھی ہے اس لئے فرع کو بھی حکم میں اصل کی نظیر بنایا گیا ہو،یعنی اصل کا حکم فرع میں بھی متعدی کیا گیا ہو،__اس سے یہ بات مفہوم ہوئی کہ قیاس کے چار رکن ہیں(۱)اصل یعنی مقیس علیہ (۲)فرع یعنی مقیس (۳)حکم (۴)اور وصف ِجامع ،ان میں چونکہ وصف جامع بنیادی رکن ہے، اس لئے مصنف نے صرف اسی کا ذکر کیا،__مصنف نے علت کو علامت سے تعبیر کیا جس کے لئے لفظ لائے عَلَمًااس لئے کہ احکام شرعیہ کی علیتں محض علامت اور نشانیاں ہیں،مُثْبِتِ احکام نہیں ہیں،مثبت در حقیقت اللہ تعالیٰ ہیں۔
وھو الوصف الصالح:-مصنفؒفرماتے ہیں کہ وصف میں دوباتیں پایا جانا ضروری ہے (۱)پہلی بات یہ کہ وہ وصف ِصالح ہویعنی وصف میں یہ صلاحیت ہو کہ حکم کو اس کی طرف منسوب کیا جاسکے(۲) وصف مُعَدَّلْ ہو یعنی وصف کی عدالت ثابت ہو،پہلی شرط قیاس پر جوازِ عمل کے لئے ہے اورشرط ِثانی قیاس پر وجوبِ عمل کے لئے ہے ،مثل شاہد کے کہ ا س میں اہلیت و عدالت شرط ہے،اس میںاہلیت ہے تو اس کی گواہی پر عمل جائز ہے اور اہلیت کے ساتھ عدالت بھی ہے تو شہادت پر عمل واجب ہے ،اسی طرح یہاں ہے ،وصف صالح ہے تو قیاس پرعمل جائز ہے اور اگر مُعَدَّلْ ہے تو قیاس پر عمل واجب ہے۔
مصنفؒ مُعَدَّلْ کے معنی بیان کررہے ہیں کہ مُعَدَّل وہ ہے جس کی عدالت ثابت ہو اور عدالت سے مراد تاثیر ہے یعنی اس وصف کی تاثیر ثابت ہو چکی ہو،پھر تا ثیر چار قسم کی ہیں(۱)عین ِوصف کا اثر عینِ حکم میں ظاہر ہو جیسے سور ہرہ کا ناپاک نہ ہونا حکم ہے اور طواف علت ہے،تو بعینہٖ اس وصف کا اثر بعینہٖ اس حکم میںظاہر ہوا،یہ پہلی قسم متفق علیہ ہے،امام شافعیؒ کے نزدیک تاثیر اسی میں منحصر ہے ،باقی تین قسموں میں ان کے نزدیک تاثیر کا اعتبار نہیںہے، (۲)عین ِوصف کا اثر جنس ِحکم میں ظاہر ہو یعنی عین ِوصف جنسِ حکم کی علت ہو جیسے صِغَر ولایت ِمال کی علت ہے احناف وشوافع کے نزدیک اور ولایتِ مال کا ہم جنس ہے ولایت ِنکاح،تو صغر کو ولایت ِنکاح کے لئے بھی علت قرار دیا یعنی عینِ علت کو جنسِ حکم کے لئے علت بنایا ۔(۳)جنس ِوصف کا اثر عین ِحکم میں ظاہر ہو یعنی جنس ِ وصف کو عینِ حکم کی علت قرار دیں جیسے جنون اسقاط ِصلوۃ کے لئے علت ہے نص سے،اوراغماء جنون کا ہم جنس ہے، تواغماء کو بھی اسقاطِ صلوۃ کی علت بنادیا یعنی جنسِ وصف کو عین ِحکم کی علت بنایا۔ (۴)جنس ِوصف کا اثر جنسِ حکم میں ظاہر ہو یعنی