الْقَلِیْلَ مِنْ قَوْلِہٖ عَلَیْہِ السَّلَامُ لاَ تَبِیْعُوا الطَّعَامِ بِالطَّعَامَ اِلَّاسَوَاءً بِسَوَاءٍ لِاَنَّ اِسْتِثْنَاءَ حَالَۃِ التَّسَاوِیْ دَلَّ عَلٰے عُمُوْمِ صَدْرہٖ فِی الْاَحْوَالِ وَلَنْ یَثْبُتَ اِخْتِلَافُ الْاَحْوَالِ اِلَّا فِی الْکَثِیْرِ فَصَا رَالتَّغْیِیْرُ بِالنَّصِّ مُصَاحِبًالِلَّتْعلِیْلِ لَابِہٖ
ترجمہ:-اور چوتھی شرط یہ ہے کہ اصل کا حکم تعلیل کے بعد اسی صفت پر باقی رہے جس پر پہلے تھا ،اس لئے کہ فی ذاتہ نص کے حکم کو رائے سے بدلناباطل ہے ،جیسا کہ ہم نے اس کو فروغ میں باطل کیا ہے ، اور ہم نے قلیل کو خاص کیا ہے آپﷺ کے قول لا تبیعوالطعام بالطعام الا سواء بسواء سے ،اس لئے کہ تساوی کی حالت کا استثناء دلالت کرتا ہے استثناء کے صدر (مستثنی منہ)کے عموم پر احوال میں ،اور احوال کا اختلاف ہر گز ثابت نہ ہوگا مگر کثیر میں، پس (حکم کی )تغییر نص سے ہوئی درانحالیکہ وہ تعلیل کے موافق ہے نہ کہ تعلیل سے تغییرہوئی۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒچوتھی شر ط بیان کررہے ہیں کہ اصل یعنی مقیس علیہ میں جونص واردہوئی ہے، اس کا حکم تعلیل کے بعد ایسا ہی باقی رہے جوپہلے تھا ،اصل کا حکم فرع کی طرف متعدی کرنے سے جوحکم میں تعمیم ہوئی ہے یعنی اس کا حکم مقیس علیہ اور مقیس دونوں کو عام ہوجاتا ہے یہ تو ٹھیک ہے ،اس کو تغییر نہیں کہیںگے کیونکہ یہ قیاس کی ضرورت میں سے ہے ،اس کے علاوہ اصل کے حکم کے لغوی مفہوم میں کوئی تغییر نہ ہو ،کیونکہ رائے اور قیاس سے نص کے حکم میں تغییر کرنا باطل ہے چنانچہ پہلے بتلایاکہ قیاس کے صحیح ہونے کے لئے ضروری ہے کہ فرع میں نص نہ ہو، کیونکہ اگر فرع میں نص ہوگی ، توقیاس سے اس نص میں تغیر ہوجائے گا ،جیسے کفارہ قتل ویمین وظہار کی مثال پہلے گذری ،الغرض قیا س سے اگر اصل کے حکم میں تغیر ہوتا ہے توقیاس صحیح نہ ہوگا۔
وانما خصصناالقیل:-مصنفؒ شوافع کی جانب سے و ارد ہونے والے اعتراض کاجواب دے رہے ہیں ، اعتراض یہ ہے کہ آپ نے ابھی کہا کہ قیاس کی صحت کے لئے ضرروی ہے کہ اصل یعنی مقیس علیہ کے حکم میں کوئی تغیرنہ ہو،حالانکہ ربٰووالی نص میں آپ نے نص کے حکم کو متغیر کردیا ،اس طرح کہ نص ہے لاتبعیوا لطعام بالطعام الاسواء بسواءاس میں آپ نے علت نکالی قدر اور جنس یعنی دونوں چیزیں ہم جنس ہوںاور کیلی یا وزنی ہوں تو کمی بیشی سے بیچنا حرام ہے، اور غیر طعام کو طعام پر قیاس کرکے اس میں بھی آپ نے حکم کو متعدی کردیا لیکن مقدار قلیل کو جو کیل کے تحت نہ آتی ہو اس کو آپ نے نص سے خارج کردیا ،اور حرمت ربٰوکو مقدارکثیر کے ساتھ خاص کردیا تو تعلیل سے آپ نے نص کے حکم کو متغیر کردیا ،حالانکہ نص اپنے مفہوم میں قلیل وکثیر سب کو شامل ہے ،تو تعلیل سے پہلے جو نص کا حکم تھا وہ بدل گیا ،لہٰذا اب قیاس درست نہ ہوگا ،پس غیرطعام کو طعام پرقیاس کرکے ربو ثابت