سخن ہائے گفتنی
آج سے کچھ بیس سال پہلے کی بات ہے، جب احقر کے پاس شمالی گجرات کے ایک معروف ادارہ دار العلوم چھاپی میں تدریسی خدمت کے دوران منجملہ اور اسباق کے حسامی کا درس بھی تھا، اور کچھ سالوں ذمہ میں رہا، اس وقت ارادہ ہوا تھا کہ حسامی پر کچھ کام کروں، اور کچھ شروع بھی کردیا تھا__ مگر کیا بتاؤں؟
’’اَلْاَمْرُ مَرْھُوْنٌ بِالْقَدْرِ‘‘علم الٰہی میں ہر کام کا ایک وقت مقرر ہے، بعد میں کچھ اعذار اور مجبوریوں کے تحت وہاں سے بمبئی منتقل ہونا پڑا، اور درمیان میں قریب ایک دہائی تعلیم وتدریس سے تعطل رہا، اب تو یہ بات گوشۂ خیال میں بھی نہ رہ گئی تھی کہ حسامی پر کچھ کام ہوسکے گا __لیکن واہ رے میرے اللہ کی قدرت! اس نے اس کے ظہور کو اس وقت تک کے لئے مؤخر کردیا تھا، جس کا علم صرف اسی کو تھا، اس نے حالات کا رخ پلٹا، وہ بے مثال قدرت والا ہے، ذرہ سے پہاڑ کاکام لینا جانتا ہے، کسی نے خوب کہا ہے۔
اِنَّ الْمَقَادِیْرَ اِذَاسَاعَدَتْ اَلْحَقَتِ الْعَاجِزَ بِالْقَادِرِ
بلاشبہ تقدیر ِ الٰہی جب کسی کی مددگار ہوجاتی ہے تو ایک عاجز وبے بس سے قادر کا کا م لے لیتی ہے، __ حالات یوں بنے کہ بمبئی میں مکاتب ِ قرانیہ کی خدمت کے دوران تدریس ِدرس نظامی کا دور عود کرآیا پھر اشتغال شروع ہوا ،اور حسامی بھی درس میں آئی،گویا وہ دیرنیہ آزرو کی تکمیل کا وقت لے آیا۔
الحمدللہ کام شروع کردیا پھر حج کا سفر مقدر ہوا تو میں نے اس کو سعادت سمجھا کہ اس کا کچھ کام حرم کی مبارک سرزمین میں بھی ہوجائے،تو مختلف مراجع کے ساتھ سفر ہوا،اور الحمد للہ پچیس سے تیس فی صد کام حرم مکی ومدنی میں وجودمیں آیا۔
میں نے حتی الامکان پوری کوشش کی ہے کہ شرح عام فہم اور آسان اندازمیں ہو جس سے حلِ عبارت اور متعلقہ مباحث اچھی طرح واضح ہوجائیں،اور غیر متعلق مباحث سے میںنے تعرض نہیں کیا ہے، تاکہ طول ممل نہ ہو ،لیکن اس میں کس حد تک میں کامیاب ہوں اس کا فیصلہ تو قارئین ہی کے ذمہ ہے،اگر اس میں کوئی خوبی ہے تو وہ اللہ کی طرف منسوب ہے اور خامی ہے تو مجھ سیاہ کارکی طرف اس کی نسبت ہے
پھر اس کے نام کے سلسلہ میں مختلف آراء تھیں مگر بمبئی کے حسامی پڑھنے والے عزیز طلبہ کرام نے متفقہ طور پراس کام ’’الفیض الحجازی شرح المنتخب الحسامی‘‘ تجویز کیا،تو میں نے ان کی دلجوئی کے لئے __اور چونکہ ایک گونہ حجاز ِمقدس سے نسبت بھی حاصل ہے__ اسی نام کو پسند کیا۔
آخر میں ان تمام دوست واحباب کا اور عزیز طلبہ کا__ جن کا تعاون اور سعی کسی بھی درجہ میں اس میں شامل ہے__ مشکور وممنون ہوں،اللہ تعالیٰ ان تمام حضرات کو اجرجزیل عطا فرمائے،اور اس چھوٹی سی سعی کو قبولِ عام عطا فرمائے، اور مزید دینی خدمات لیتے رہنے کا ہمارے اور ہماری نسلوں کے حق میں فیصلہ فرمائے۔
آمین یارب العالمین
کتبہ حفظ الرحمن پالنپوری(کاکوسی)
خادم تفسیر وحدیث ادارۂ دینیات بمبئی