دیتا ہو، اگر چہ خود بدعت میں مشہور ہوتو اس کی مخالفت معتبر ہوگی۔
ولابمخالفۃ من لارای لہ:-مصنفؒ کہتے ہیں کہ جن احکام میں رائے اور اجتہاد کی ضرورت پڑتی ہے اور ان میں مجتہدین کا اجماع ہورہا ہے تو ان میں عوام کی مخالفت سے کوئی فرق نہ پڑے گا ، اور ایسے علماء کی مخالفت سے بھی فرق نہ پڑے گا جو اہل الراے نہ ہوں، جیسے نکاح، طلاق ، خرید وفروخت کے احکام۔
اور ان احکام میں جن میں رائے اور اجتہاد کی کوئی ضرورت نہیں ہے، جیسے نقل ِقران، تعدادِ رکعات وغیرہ تو ایسے احکام میں اجماع کے لئے علماء اور عوام سب کا اتفاق ضروری ہے، حتی کہ عوام میں سے اگر بعض نے مخالفت کی تو اجماع منعقد نہ ہوگا، کیونکہ ان احکام میں مجتہدین اور غیر مجتہدین سب برابر ہیں ،لہٰذا سب کا اتفاق ضروری ہے ورنہ اجماع منعقد نہ ہوگا۔
ثُمَّ الْاِجْمَاعُ عَلٰی مَرَاتِبَ فَالْاَقْوٰی اِجْمَاعُ الصَّحَابَۃِ نَصًّا لِاَنَّہٗ لَاخِلَافَ فِیْہِ فَفِیْھِمْ اَھْلُ الْمَدِیْنَۃِ وَعِتْرَۃُ الرَّسُوْلِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ الَّذِیْ ثَبَتَ بِنَصِّ بَعْضِھِمْ وَسُکُوْتِ الْبَاقِیْنَ لِاَنَّ السَّکُوْتَ فِی الدَّلَالَۃِ عَلَی التَّقْرِیْرِ دُوْنَ النَّصِّ ثُمَّ اِجْمَاعُ مَنْ بَعْدَ الصَّحَابَۃِ عَلٰی حُکْمٍ لَمْ یَظْھَرْ فِیْہِ قَوْلُ مَنْ سَبَقَھُمْ مُخَالِفًا ثُمَّ اِجْمَاعُھُمْ عَلٰی قَوْلٍ سَبَقَھُمْ فِیْہِ مُخَالِفٌ فَقَدْ اِخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِیْ ھٰذَا الْفَصْلِ فَقَالَ بَعْضُھُمْ ھٰذَا لَایَکُوْنُ اِجْمَاعًا لِاَنَّ مَوْتَ الْمُخَالِفِ لَایُبْطِلُ قَوْلَہٗ وَعِنْدَنَا اِجْمَاعُ عُلَمَاءِ کُلِّ عَصْرٍ حُجَّۃٌ فِیْمَا سَبَقَ فِیْہِ الْخِلَافُ وَفِیْمَا لَمْ یَسْبُقْ لٰکِنَّہٗ فِیْمَا لَمْ یَسْبُقْ فِیْہِ الْخِلَافُ بِمَنْزِلَۃِ الْمَشْھُوْرِ مِنَ الْحَدِیْثِ وَفِیْمَا سَبَقَ فِیْہِ الْخِلَافُ بِمَنْزِلَۃِ الصَّحِیْحِ مِنَ الْاٰحَادِ۔
ترجمہ:-پھر اجماع چند مراتب پر ہیں، پس سب سے قوی صحابہ کا اجماع ہے جو صراحت کے ساتھ ہو، اس لئے کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اس لئے کہ صحابہ میں اہل ِمدینہ اور آلِ رسول بھی داخل ہیں، پھر وہ اجماع ہے جو بعض صحابہ کی صراحت اور باقی کے سکوت سے ثابت ہو، اس لئے کہ سکوت حکم ثابت کرنے پر دلالت میں صراحت سے کم درجہ ہے، پھر ان لوگوں کا اجماع ہے جو صحابہ کے بعد کے ہیں، ایسے امر پر جس میں ان سے پہلے لوگوں (صحابہ) کا مخالف قول ظاہر نہ ہوا ہو، پھر ان کا اجماع ہے ایسے قول پر جس میں ان سے پہلے مخالف قول ظاہر ہوا ہے ،پس اجماع کی اس قسم میں علماء نے اختلاف کیا ہے، چنانچہ بعض نے کہا کہ یہ اجماع نہیں ہوگا، اس لئے کہ مخالف کی