سلام پھیر دیا،تو یہ سلام معاف ہے ،اس سے نماز نہیں ٹوٹے گی جب تک کو ئی دوسرا منافئی نماز عمل کلام وغیرہ نہ کرے،البتہ تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر کی وجہ سے سجدۃ سہو واجب ہوگا،لیکن اگر نماز میں بھول کر کلام کرلیا تو یہ معاف نہیں ہے اس سے نماز ٹوٹ جائے گی،کیونکہ کلام غالب نہیں ہے یعنی عام طور نماز میں نہیں ہوتا کیونکہ نماز کی ہیئت یاددلادیتی ہے کہ نماز میں ہے ،اور سلام کا وقوع غالب ہے،کیونکہ قعدۂ اولی اور اخیرہ میں اشتباہ ہوجاتا ہے ،اس لئے اس کا وقوع کثرت سے ہے۔
واماالنوم:-پانچواں عارض نوم ہے ،نیند وہ طبعی کسل اور سستی ہے جو تھکن کی وجہ سے غیراختیار ی طور پر پیدا ہوتی ہے ،اور انسان کے اختیار کو ختم کردیتی ہے،لہٰذا نیند کی وجہ سے خطاب ِادامؤخر ہوجائے گا،لیکن واجب ساقط نہ ہوگا اور چونکہ نائم کا اختیار ختم ہوجاتا ہے تو وہ عبارتیں جو اختیار پر مبنی ہیں باطل وغیر معتبر ہوں گی ،لہٰذا نائم نے اگر بیوی کو طلاق دی یاغلام کو آزاد کیا،یااسلام قبول کیا یا مرتدہوگیا، توان میں سے کسی کا بھی اعتبارنہ ہوگا، لہٰذانائم کی نہ طلاق پڑے گی،نہ آزادی واقع ہوگی ،اور نہ اسلام وارتداد کا اعتبار ہوگا،اور اگر اس نے نماز میںنیند کی حالت میں قرأت کی یا رکوع ،سجدہ کیا تو غیر معتبر ہے،جب قرأ ت صحیح نہیں تو نماز صحیح نہ ہوگی،اسی طرح نیند کی حالت میں کلام کیاتو کلام کا اعتبار نہ ہوگا ،لہٰذا اس سے نماز فاسد نہ ہوگی،کیونکہ بے اختیار صادر ہونے کی وجہ سے یہ حقیقی کلام نہیں ہے ،اسی طرح اگر نمازمیں نیند کی حالت میں قہقہہ لگایا تو اس سے بھی حکم متعلق نہ ہوگا یعنی نہ وضو ٹوٹے گا نہ نماز ٹوٹے گی، لیکن مفتی بہ قول کے مطابق قہقہہ سے نماز فاسد ہوجائے گی ۔
والاغماء مثل النوم:-چھٹا عارض اغماء ہے،یعنی غشی اور بیہوشی یہ ایک طرح کا مرض ہے جس سے انسانی قوی کمزور اور بے حس ہوجاتے ہیں ،لیکن عقل زائل نہیں ہوتی ،برخلاف جنون کے کہ اس میں عقل زائل ہوجاتی ہے ،اور یہ بیہوشی نیند کی طرح ہے،نیند کی طرح بیہوشی میں بھی اختیار اور استعمالِ قدرت فوت ہوجاتا ہے ،اوربیہوشی کی حالت کے سب کلام باطل ہیں،بلکہ بیہوشی اختیار زائل ہونے میں نیند سے بھی بڑھ کر ہے،اس لئے کہ نیند ایک طبعی سستی ہیں ،اور بیہوشی ایک غیر طبعی چیز ہے جو قوت کے بالکل منافی ہے ،یعنی اغماء سے قوی بالکل معطل ہوجاتے ہیں، اسی لئے اغماء اور بیہوشی تمام احوال میں ناقضِ وضو ہے خواہ کروٹ پر لیٹا ہویاٹیک لگاکر یاکھٹرا ہو ،بیٹھاہویا رکوع ، سجدہ میں ہو،اور نیند صرف لیٹنے اور ٹیک لگانے کی صورت میں ناقضِ وضو ہے،باقی حالتوں میں ناقضِ وضو نہیں ہے ، اور اگر اغماء نماز میں پیش آجائے تو بنا کو مانع ہے بر خلاف نوم کے ، اگر نماز میں پیش آجائے تو بیدار ہونے کے بعد بنا درست ہے ۔البتہ بیہوشی کبھی دیر تک ممتد ہوجاتی ہے ،حالانکہ عام طور پر امتداد نہیں ہوتا ،اگر بیہوشی میں امتداد نہ ہوتو یہ نیند کے حکم میں ہے اور اگر امتداد ہوتو جنون کے حکم میں ہے ،لہٰذا اگر بیہوشی ایک دن رات سے زیادہ ہوجائے تو نماز