رقیت میں حقِ میراث کی اہلیت کا سبب یعنی آزاد ہونانہیں پایاگیا اس لئے غلام محروم ہوگا اور کفر کی صورت میں حق میراث کا سبب یعنی ولایت نہیں پائی گئی اس لیے کافر بچہ وارث نہ ہوگا ،تو اگر سبب اور اہلیت نہ ہونے کی وجہ سے حقِ میراث معدوم ہوا تو اس کو سزا اور عقوبت نہ کہنیگے کہ جس سے یہ بات لازم آئے کہ بچہ پر رحمت کے تقاضے کے خلاف کیاجارہا ہے ،اور اس کو حرمانِ ارث کی سزا دیجارہی ہے ،بلکہ اس کا حرمان تو عدم سبب وعدم اہلیت کی وجہ سے ہے اس کو سز ا اور عقوبت نہیں کہیں گے۔
واماا لعتہ بعد البلوغ:-تیسراعارض عَتَہ ہے،عَتَہ کہتے ہیںعقل میں ایسا خلل ہو کہ معتوہ کی باتیں کبھی تو سمجھ داروںجیسی ہوںاور کبھی دیوانوں جیسی، پس بالغ معتوہ کا حکم صبی عاقل جیسا ہے،بچہ کی ابتدائی حالت تو جنون کے مشابہ تھی البتہ انتہائی حالت میں بچہ کی عقل ہوتی ہے مگرناقص تو معتوہ میں بھی عقل میں خلل ہوتا ہے ،لہٰذا معتوہ بالغ صبی عاقل کے مانند ہے،پس عَتَہ قول و فعل کی صحت کو نہیں روکتا ہے ،یعنی جیسے عاقل بچے کے اقوال و افعال صحیح ہیں،ایسے ہی متوہ کے بھی صحیح ہیں جیسے اسلام قبول کرنا،ہدیہ قبول کرنا ،وکیل بننا وغیرہ ،البتہ عَتَہ ذمہ داری کو روکتا ہے،یعنی ایسی چیز اس پر لازم نہ ہوگی جس میں اس کا ضرر ہو،لہٰذا معتوہ کا اپنی بیوی کو طلاق دینا درست نہ ہوگا ،نہ اپنے غلام کو آزاد کرنا صحیح ہوگا،نہ ولی کی اجازت سے نہ بغیر اجازت کے،اسی طرح معتوہ اگربیع کا وکیل بناتو اس سے تسلیم مبیع کامطالبہ نہیں کیاجائے گا،اور عیب ظاہر ہونے کی صورت میں معتوہ کومبیع واپس لینے پر مجبور نہیں کیاجائے گا،غرض نقصان اور ضرر والے کام کی ذمہ داری اس پر نہ ہوگی جیسے صبی عاقل پر نہیں ہوتی ۔
واماضمان مایستھلک:-ایک اعتراض کا جواب ہے،وہ یہ ہے کہ جب معتوہ اور صبی عاقل پرضرر والی چیزیں لازم نہیں کیجاتی تو ان پر تلف کردہ مال کا ضمان بھی نہ آناچاہیے ،کیونکہ اس میں بھی ان کا ضرر ہے، حالانکہ ان پر ضمان واجب ہے ،__اس کا جواب یہ ہے کہ ضمان ذمہ داری کی بناپر نہیں ہے جو معتوہ سے منتفی ہے بلکہ مالِ معصوم کو ضائع کرنے کی تلافی میں ضمان مشروع ہواہے ،اور ضائع کرنے والے کا معتوہ یاصبیٔ معذور ہوناعصمتِ محل کے منافی نہیں ہے یعنی مال ضائع کرنے والا اگرچہ صبی یامعتوہ ہے مگر اس کی وجہ سے کسی کے مال کی عصمت ختم نہیں ہوجاتی ،لہٰذا اس کی تلافی میں ضمان واجب ہوگا، یعنی یہ ضمان عصمت ِمحل کا ہے ،فعل کی جزا نہیں ہے ، فعل کی جزا معتوہ پر نہیں آتی لہٰذا اگر اس نے اللہ کے حقوق ضائع کئے تو اس پر جو ضمان آئے گا وہ فعل کی جزا ہے، وہ معتوہ اور صبیٔ عاقل پر نہیں آئے گی ،معتوہ سے اسی طرح خطاب اٹھا لیاگیا ہے جیسے صبی سے اٹھالیاگیا ہے ، اور صبی کی طرح معتوہ پر بھی دوسروں کی ولایت ثابت ہوگی ان کے قصور عقل کی وجہ سے ،البتہ معتوہ دوسرے کا ولی نہیں بن سکتا ہے ، کیونکہ خود اپنے پر ولایت نہیں تو دوسروں پر کیسے ہوگی،__پھر ایک ہے جنون اور ایک ہے عَتَہ ،جنون بچہ کی ابتدائی حالت کے