لئے ان کے نزدیک خبرِ واحد اور قیاس سے زیادتی جائز ہے۔
ولھذا لم یجعل علماء نا:-ہمارے نزدیک چونکہ نص پر زیادتی نسخ ہے اور نسخ خبر واحد سے جائز نہیں لہٰذا ہمارے علماء نے خبرِواحد سے کتاب اللہ پر زیادتی کرکے سورۂ فاتحہ کو رکن نہیں قرار دیا، نص ہے فاقرء وا ماتیسر من القران، جو عام ہے اس کا عموم بتارہا ہے کہ بغیر فاتحہ کے بھی نماز جائز ہے، اور خبر واحد ہے لاصلوۃ الابفاتحۃ الکتاب‘‘ اگر اس خبرِ واحد سے کتاب اللہ زیادتی کریں گے تو کتاب اللہ کا عام اور مطلق حکم مقید ہوجائے گا، یہ نسخ ہے، کیونکہ اطلاق منسوخ ہوجائے گا، اور خبرِ واحد سے کتاب اللہ کا نسخ جائز نہیں ہے، اس لئے ہمارے علماء نے خبرِ واحد سے کتاب اللہ پر زیادتی نہیں کی، اور امام شافعی کے نزدیک چونکہ زیادتی نسخ نہیںہے، بلکہ بیان ہے، اور بیان خبرِ واحد سے بھی ہوسکتا ہے، اس لئے ان کے نزدیک فاتحہ رکن ہوگا۔
اسی طرح غیر محصن کی حدزنا سوکوڑے ہیں، فاجلدوا کل واحد منھما مائۃ جلدۃ، اور خبرِ واحد ہے البکر بالبکر جلد مائۃ وتغریب عام، اس سے معلوم ہورہا ہے کہ سو کوڑے کے ساتھ ایک سال جلاوطن کرنا بھی ہے، تو اس خبرِ واحد سے اگر کتاب اللہ پر زیادتی کرتے ہیں تو نسخ ہورہا ہے کیونکہ کتاب اللہ کاحکم جومطلق سو کوڑے ہیں وہ ایک سال جلاوطن کے ساتھ مقید ہوجاتا ہے ، اور کتاب اللہ کا نسخ خبرِ واحد سے جائز نہیں تو ہمارے علماء نے اس خبرِ واحد سے کتاب اللہ پر زیادتی نہیں کی اور جلاوطن کو حد کاجزء نہیں بنایا، البتہ امامِ وقت کی مصلحت پر ہے چاہے تو جلاوطن بھی کرسکتا ہے، اور امام شافعی کے نزدیک چونکہ کتاب اللہ پر زیادتی بیان ہے، اس لئے خبرِ واحد سے بھی جائز ہے تو ان کے نزدیک جلاوطن کرنا حدکا جزو ہے۔
اسی طرح طواف میں نص ہے ولیطو فوابالبیت العتیق، مطلق حکم ہے ،طہارت کی کوئی شرط نہیں ہے، اور خبرِ واحد ہے الطواف بالبیت مثل الصلوۃ، جس سے معلوم ہورہا ہے کہ طواف میں نماز کی طرح طہارت شرط ہے، تو اس خبرِ واحد سے اگر کتاب اللہ پر زیادتی کرتے ہیں تو کتاب اللہ کا مطلق حکم طہارت کے ساتھ مقید ہوجاتا ہے، جو نسخ ہے اور نسخ خبرِ واحد سے جائز نہیں، لہٰذا زیادتی نہ کریں گے اور طواف میں طہارت کو شرط نہ قراردیں گے__ البتہ خبرِ واحد پر عمل کرتے ہوئے طہارت کو واجب قرار دیا گیا ہے، اور امام شافعی کے نزدیک زیادتی چونکہ نسخ نہیںہے، بیان ہے، اس لئے ان کے نزدیک طواف میں طہارت شرط ہے۔
اسی طرح کفارۂ ظہار اور یمین میں تحریرِ رقبۃ ہے مطلق غلام آزاد کرنا، اور کفارۂ قتل میں فتحریر رقبۃ مومنۃٍ ہے، مومن کی قید ہے، اب اگر کفارۂ ظہار اور یمین کو کفارۂ قتل پر قیاس کرکے ایمان کی شرط لگاتے ہیں، تو تحریر رقبۃ جو مطلق حکم ہے اس کو مقید کرنا لازم آتا ہے، اور قیاس سے کتاب اللہ کا نسخ لازم آتا ہے، اس لئے ہمارے علماء نے کفارۂ