معنیً وصیت :-یہ ہے کہ مریض وارث کے لئے قرض کا اقرار کرے کہ فلاں وارث کا میرے ذمہ اتنا قرض ہے،یا یوں کہے کہ صحت کے زمانہ مین جومیرا قرض فلاں وارث کے ذمہ تھاوہ میں نے وصول کرلیا ہے،تویہ صورۃً تو اقرار ہے مگر معنیً وصیت ہے کہ مریض اس طرح اس وارث کو مالی فائدہ پہنچاناچاہتا ہے یہ امکان ہے۔
حقیقۃًوصیت یہ ہے کہ مریض کسی وارث کے لئے کھلے الفاظ میں وصیت کرے۔
شبۃً وصیت یہ ہے کہ مریض اموال ربویہ میں اپنا جید مال اسی کے جنس کا ردی مال لیکر کسی وارث کو بیچے، جیسے ایک کیل عمدہ گیہوں ایک کیل ردی گیہوں کے بدلہ بیچے، تو یہ نا جائز ہوگاکیونکہ شہبۃً وصیت موجود ہے، ممکن ہے کہ مریض اپنے وارث کو جودت وعمدگی کانفع پہنچانا چاہتا ہے،حالانکہ دو ایک جنس کی چیزوں میں عمدہ اور ردی کی بیع جائز ہے،ربو نہیں ہے،اس میں جودت کا اعتبار نہیں ہے ،لیکن یہاں رفع ِتہمت کے لئے جودت متقوم ہوگی،ردی کے مقابلہ میں جودت کی الگ سے قیمت معتبر ہوگی،جیسے باپ یاوصی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ بچہ کی عمدہ چیزاپنی گھٹیا چیز سے بیع کریں،کیونکہ بچوں کے حق میں بھی جودت متقوم ہے،الگ سے اس کی قیمت ہوگی، حالانکہ عام معاملات میں جودت غیرمتقوم ہے، مگر یہاں تہمت کی وجہ سے جودت متقوم ہوگی، اس کا اعتبار ہوگا۔
وَاَمَّا الْحَیْضُ وَالنِّفَاسُ فَاِنَّھُمَالَایَعْدَمَانِ اَھْلِیَّۃً بِوَجْہٍ مَّالٰکِنَّ الطَّھَارَۃَ عَنْھُمَا شَرْطٌ لِجَوَاز اَدَاءِ الصَّوْمِ وَالصَّلٰوۃِ فَیَفُوْتُ الْاَدَاءُ بِھِمَا وَفِی قَضَاءِ الصَّلٰوۃِ حَرَجٌ لِتَضَاعُفِھَا فَسَقَطَ بِھِمَا اَصْلُ الصَّلٰوۃِ وَلَاحَرَجَ فَیْ قَضَاءِ الصَّوْمِ فَلَمْ یَسْقُطُ اَصْلُہٗ وَاَمَّا الْمَوْتُ فَاِنَّہٗ عَجْزٌ خَالِصٌ یَسْقُطُ بِہٖ مَاھُوَ مِنْ بَابِ التَّکْلِیْفِ لِفَوَاتِ غَرَضِہٖ وَھُوَ الْاَدَاءُ عَنْ اِخْتِیَارٍ وَلِھٰذَا قُلْنَا اِنَّہٗ یَبْطُلُ عَنْہُ الزَّکٰوۃُ وَسَائِرُ وُجُوْہِ الْقُرَبِ وَاِنَّمَا یَبْقٰے عَلَیْہ الْمَاٰثِمُ وَمَا شُرِعَ عَلَیْہِ لِحَاجَۃِ غَیْرِہٖ اِنْ کَانَ حَقًّا مُتَعَلِّقًا بِالْعَیْنِ یَبْقٰی بِبَقَاءِہٖ لِاَنَّ فِعْلَہٗ فِیْہِ غَیْرُمَقْصُوْدٍ وَاِنْ کَانَ دَیْنًا لَمْ یَبْقَ بِمُجَرَّدِ الذِّمَّۃِ حَتّٰی یَنْضَمَّ اِلَیْہِ مَالٌ اَوْمَایُؤَکَّدَبِہٖ الذِّمَمُ وَھُوَ ذِمَّۃُ الْکَفِیْلِ وَلِھٰذَا قَالَ اَبُوْحَنِیْفَہَ ؒ اِنَّ الْکَفَالَۃَ بِالدَّیْنِ عَنِ الْمَیِّتِ لَاتَصِحُّ اِذَا لَمْ یُخَلِّفْ مَالًا اَوْکَفِیْلًا کَاَنَّ الدَّیْنً عَنْہُ سَاقِطٌ بِخِلَافِ الْعَبْدِ الْمَحْجُوْرِ یُقِرُّ بِالدَّیْنِ فَتَکْفُلُ عَنْہُ رَجْلٌ تَصِحُّ لِاَنَّ ذِمَّتَہٗ فِیْ حَقِّہٖ کَامِلَۃٌ وَاِنَّمَا ضُمَّتْ اِلَیْہِ الْمَالِیَہُ فِیْ حَقِّ الْمَوْلٰی وَاِنْ کَانَ شُرِعَ عَلَیْہٖ بِطَرِیْقِ الصِّلَۃِ بَطَلَ اِلَّااَنْ یُوْصِیَ بِہٖ فَیَصِحُّ مِنَ